معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 20457
ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو اس کو طلاق ہوگی۔ اب چند سال کے بعد وہ شخص اپنے الفاظ پر افسوس کرتا ہے اور چاہتاہے کہ اس کی بیوی اپنی بہن کے گھر جائے۔ کیا اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو وہ مطلقہ ہوجائے گی؟ کس طرح کی طلاق واقع ہوگی؟ کیا جب پہلی مرتبہ وہ جائے گی تبھی طلاق واقع ہوگی یا جب جب وہ جائے گی تب تب طلاق واقع ہوگی؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حل ہے تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر چلی جائے اپنے ازدواجی رشتہ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے ہوئے؟
ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو اس کو طلاق ہوگی۔ اب چند سال کے بعد وہ شخص اپنے الفاظ پر افسوس کرتا ہے اور چاہتاہے کہ اس کی بیوی اپنی بہن کے گھر جائے۔ کیا اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو وہ مطلقہ ہوجائے گی؟ کس طرح کی طلاق واقع ہوگی؟ کیا جب پہلی مرتبہ وہ جائے گی تبھی طلاق واقع ہوگی یا جب جب وہ جائے گی تب تب طلاق واقع ہوگی؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حل ہے تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر چلی جائے اپنے ازدواجی رشتہ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے ہوئے؟
جواب نمبر: 20457
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 380=298-3/1431
?اگر میری بیوی اپنی بہن کے گھر گئی تو اسے طلاق? یہ جملہ یمین یعنی قسم کا ہوگیا۔ اس جملہ کو واپس لینا جائز نہیں۔ بیوی جب اپنی بہن کے گھر جائے گی تو ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی اور قسم پوری ہوجائے گی، آئندہ بہن کے گھر جانے پر دوبارہ طلاق نہیں پڑے گی، اگر عدت کے اندر شوہر نے اپنی بیوی سے زبانی رجعت کرلی، یا اس کے ساتھ ہمبستری کرلی تو یہ رجعت صحیح ہوگئی، نکاح کی ضرورت نہ ہوگی۔ دونوں میاں بیوی ازدواجی زندگی گذارسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند