• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 19755

    عنوان:

    بچوں کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے، اگر میاں اور بیوی میں اختلاف ہوجائے یا علیحدگی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ اگر ماں بچوں کو لے کر بھاگ جائے اور ان کے باپ سے ملنے نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگی یا نہیں؟ اگر خلع یا طلاق ہو جائے تو بچے کس کے پاس ہوں گے؟ اگر بیوی طلاق یا خلع کے بعد دوسری شادی کرلے تو بچے ان کے باپ کو مل جائیں گے؟ بچے دونوں مرد بچے ہیں اور ان کی عمر اس وقت تقریباً دس اور آٹھ سال کی ہے۔ رہبری فرمائیں؟

    سوال:

    بچوں کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے، اگر میاں اور بیوی میں اختلاف ہوجائے یا علیحدگی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ اگر ماں بچوں کو لے کر بھاگ جائے اور ان کے باپ سے ملنے نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگی یا نہیں؟ اگر خلع یا طلاق ہو جائے تو بچے کس کے پاس ہوں گے؟ اگر بیوی طلاق یا خلع کے بعد دوسری شادی کرلے تو بچے ان کے باپ کو مل جائیں گے؟ بچے دونوں مرد بچے ہیں اور ان کی عمر اس وقت تقریباً دس اور آٹھ سال کی ہے۔ رہبری فرمائیں؟

    جواب نمبر: 19755

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 345=345-3/1431

     

    اگر طلاق یا خلع ہوجائے تو سات سال تک بچے کی پرورش اور نوسال تک بچی کی پرورش کا حق ماں کو ہوتا ہے اور خرچہ باپ کے ذمہ ہوتا ہے لیکن اگر ماں کسی ایسے مرد سے نکاح کرلے جو بچے کا محرم رشتہ دار نہ ہو تو اس کا حق حضانت ساقط ہوجاتا ہے، سات سال اور نو سال کے بعد باپ اپنے بچوں کو اپنی تربیت میں لے سکتا ہے بلکہ اگر ماں کے اخلاق برے ہوں اور بچوں کو ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اس سے پہلے بھی اپنی تربیت میں لے سکتا ہے، بلاوجہ میاں بیوی میں اختلاف ہوجائے، تو اس اختلاف کو ختم کرنا چاہیے اور ماں کا بچوں کو لے کر بھاگ جانا بہت بری بات ہے، اور بہرصورت باپ کو بچوں سے نہ ملنے دینا ظلم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند