معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 18507
کیا
طلاق میں بیوی کی قسم وحلف کا اعتبار ہوگا؟
اگر
بیوی قرآن اٹھاکر کہے کہ اس کے شوہر نے اسے تین بار طلاق دے دی ہے اور شوہر بھی
قرآن اٹھاکر کہے کہ اس نے طلاق نہیں دی ہے اور کوئی گواہ بھی نہ ہو تو کس کی بات
کا اعتبار کیا جائے گا؟اوراگر شوہر یہ کہے کہ اگر میری بیوی قرآن اٹھاکر کہہ دے کہ
میں نے اسے طلاق دی ہے تو میں اسے طلاق دے دوں گا او ربیوی قرآن اٹھا لے اور پھر
بھی شوہر اسے طلاق نہ دے اور یہ کہے کہ بیوی نے جھوٹا قرآن اٹھایا ہے، کیوں کہ اسے
غلط فہمی ہے۔ تو کیا شوہر کے یہ کہہ دینے سے کہ میں طلاق دے دوں گا طلاق ہوجاتی
ہے؟
جواب نمبر: 18507
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 36=32-1/1431
پہلی صورت میں بیوی تین طلاق کی مدعیہ ہے اس کے ذمہ دو عادل گواہوں کا پیش کرنا ضروری ہے، بغیر اس کے بیوی کی بات قابل تسلیم نہ ہوگی۔ اگرچہ وہ قرآن اٹھاکر کہے۔ اور شوہر چونکہ منکر ہے لہٰذا منکر کے ذمہ ایسی صورت میں قسم واجب ہوتی ہے۔ قسم کھاکر کہے تو اس کی بات شرعاً تسلیم کی جائے گی۔
دوسری صورت میں کہ میں طلاق دیدوں گا، اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی، یہ ایقاعِ طلاق نہیں ہے بلکہ طلاق کا وعدہ اور دھمکی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند