معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 18384
میں
نے اپنی بیوی سے غصہ میں کہا کہ آج کے بعد اگر میں تم سے مباشرت کروں تو یہ تمہارا
زنا بالجبر ہوگا۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ اگر میں نے اس کہنے کے بعد مباشرت کی تو
یہ طلاق تو نہیں ہوئی؟
میں
نے اپنی بیوی سے غصہ میں کہا کہ آج کے بعد اگر میں تم سے مباشرت کروں تو یہ تمہارا
زنا بالجبر ہوگا۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ اگر میں نے اس کہنے کے بعد مباشرت کی تو
یہ طلاق تو نہیں ہوئی؟
جواب نمبر: 1838401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 24=24-1/1431
جملہ مذکورہ بیوی کو کہنے سے کوئی طلاق بیوی پر واقع نہ ہوگی لیکن ایسا بولنا مناسب نہیں، آئندہ احتیاط کرنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا
فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ شاہدہ بی بی اس بات کا بار بار اقرار کرتی
ہے کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی ہے اور یہ بات میں حلفاً کہہ سکتی ہوں اور یہ خود
میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے۔ لیکن خاوند کہتا ہے کہ میں بھی حلفاً کہتا ہوں کہ
میں نے طلاق نہیں دی۔ جب کہ بیوی کا کہنا ہے کہ [میں اپنے خاوند کے حلفاً بیان پر
اعتماد نہیں کرسکتی کیوں کہ وہ بد اعتماد ہیں اور ہر معاملہ میں قرآن پاک پر حلف
اٹھانے کا عادی ہے۔ خاوند کی طرف سے مختلف مواقع پر طلاق کے کہے گئے الفاظ مندرجہ
ذیل ہیں:(۱)[میں
نے شریعت محمد ی سے تجھے طلاق دی]۔ (۲)شوہر نے قسم اٹھائی کہ میں اپنے باپ
کی کوئی چیز نہ اٹھاؤں گا اگر اٹھاؤں تو میری بیوی کو طلاق ہے (لیکن اس قسم اٹھانے
کے بعد بھی وہ اپنے باپ کی چیزیں اٹھاتا ہے)۔ (۳)میں نے اپنی بیوی کو
طلاق دی [اور یہ بھی کہ تو میرے سے آزاد ہے میں نے تجھے طلاق دی۔ علاوہ ازیں اس سے
پہلے بھی کئی مرتبہ خاوند تین طلاقیں دے چکا ہے، ...
ہماری لڑکی کے لیے خلع کی
ضرورت ہے۔ ہماری لڑکی اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے۔ ہماری لڑکی اور اس کا شوہر
ایک دوسرے سے گزشتہ نو مہینوں سے یعنی اگست 2008سے علیحدہ رہ رہے ہیں۔ لڑکا (شوہر)
آسٹریلیا میں ہے اور لڑکی (بیوی) امریکہ میں ہے۔تفصیل: خلع لینے کی اصل وجوہات حسب
ذیل ہیں:(۱) دسمبر
2006میں (دو سال اور چارماہ پہلے)جب سے ان کی شادی ہوئی ہے لڑکا (شوہر) یا اس کے
والدین نے لڑکی کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔اب تک ہم یعنی لڑکی کے والدین
اس کی( لڑکی) کی تمام ذمہ داریاں اٹھارہے ہیں اور اس کی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔
(۲)جب تک وہ دونوں انڈیا میں ایک ساتھ رہے ،
تو لڑکا ہمیشہ مسلسل سگریٹ پیتے ہوئے پایا گیا اوراکثر راتوں کو گھر سے غائب رہتا
تھا اور فجر کے وقت گھر آتا تھا۔ وہ فجر کے پہلے آتا تھا اور فوراً غسل کرتا تھا
اپنی بیوی کے سامنے آنے سے پہلے ۔ ان چیزوں نے ہماری لڑکی کو بہت زیادہ پریشان کردیا
اور جب لڑکا اور اس کے والدین نے ہمارے اوپر ہماری لڑکی کو اعلی تعلیم حاصل کرنے
کے لیے امریکہ بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالا تو ہم نے اپنی لڑکی کواپنے اخراجات پر امریکہ
بھیجنے میں ان کی (لڑکے کے والدین)کی اطاعت کی۔ ......
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انسان اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور چار آدمیوں کے سامنے دے، اب اس کی بیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے۔ پانچ چھ مہینہ کے بعدبیوی واپس اس گاؤں میں آتی ہے تو گاؤں کیبڑے لوگ ان میں ناراضگی کی وجہ بنا کر ان کی صلح کرا دیتے ہیں جب کہ موقع پر موجود چار آدمیوں نے ان کو منع کیا، لیکن کوئی نہ مانا۔ اب کیا حکم ہے ان لوگوں کے بارے میں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
2117 مناظر