معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 1810
جواب نمبر: 1810
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 661/ ن= 657/ ن
اگر اس نے تنہائی میں لفظ طلاق اپنی بیوی کی نیت سے کہا ہو تو اس کی بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی: ولا یلزم کون الإضافة صریحة في کلامہ․․․ لو قال: طالق، فقیل لہ من عنیت؟ فقال امرأتي طلقت امرأتہ․ (رد المحتار: ۴/۴۵۸، ط زکریا دیوبند) اور اگر اس نے بغیر کسی نیت کے محض ویسے ہی لفظ طلاق زبان سے کہہ دیا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لو قال: امرأة طالق أو قال طلقت امرأة ثلاثا وقال: لم أعن امرأتي یصدق․․․ قید بخطابھا لأنہ لو قال إن خرجت یقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم یقع لترکہ الإضافة إلیھا (در مع رد المحتار: ۴/۴۵۸، ط زکریا دیوبند) اگر کسی نے تنہائی میں یہ کہہ دیا کہ میری بیوی پر طلاق، یا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اوراسی طرح کے بہت سارے الفاظ جن میں طلاق کی اضافت بیوی کی طرف ہو یا اضافت کے بجائے بیوی کی نیت ہو ان سب سے تنہائی میں بھی بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند