معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 177845
جواب نمبر: 17784501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 742-583/D=08/1441
شوہر سے مفارقت خواہ خلع اور طلاق کی وجہ سے ہو یا شوہر کی موت کی وجہ سے بیوی پر عدت بہرصورت واجب ہوتی ہے یہ اللہ تعالی کا حکم ہے چاہے مفارقت سے پہلے زوجین عرصہ دراز سے علیحدہ علیحدہ رہتے ہوں تو بھی عدت واجب ہوگی۔
پس صورت مسئولہ میں خلع یا طلاق ہو جانے کی صورت میں بیوی پر عدت واجب ہوگی اگر بیوی کو حیض آتا ہے تو طلاق و خلع کے بعد مکمل تین حیض کے آنے سے عدت پوری ہوگی اور اگر حیض آنا بند ہو چکا ہے تو مکمل تین ماہ گذر جانے سے عدت پوری ہوگی۔
وفي حق حرة ولو کتابیة تحت مسلم تحیض ثلاث حیض کوامل وفی حق من لم تحض او بلغت فی السن ثلاثة اشہر ۔ (الدر مع الرد: ۵/۱۸۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
ماں کو اس کی بیٹی کے لیے فتوی درکار ہے مندرجہ ذیل حالات میں: (۱)کیوں کہ میرے داماد نے میری
بیٹی کو بروز 23جولائی 2009کے دن موبائل پر بات چیت کرتے کرتے دونوں میں جھگڑا
ہونے لگا، غصہ میں اس نے کہا کہ تم مجھ پر بہت شک کرتی ہو، او رفون کاٹ کر طلاق کا
ایس ایم ایس بھیج دیا جسے میری لڑکی نے دیکھتے ہیں ڈلیٹ (مٹا) دیا او ررونے لگی۔
واضح ہو کہ ان دونوں میں ازدواجی تعلقات بھی تھے۔ اس کے پچیس دن کے بعد اس نے فون
پر کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں اور اس بات کی انٹر نیٹ
پر اس نے ایک مثال بھی دکھلائی کہ الفاظ چالیس دن کے اندر واپس لینے سے طلاق نہیں
ہوتا ہے۔ دوسرے کچھ ملکوں کی بھی مثال بتلائی کہ ملیشیا میں ایس ایم ایس کے طلاق
کو مانا جاتا ہے۔ ایسے میں میرا سوال ہے کہ طلاق ہوئی کہ نہیں؟ (۲)میری لڑکی کا نکاح بروز
منگل 6فروری 2007دن کے ایک بجے بمقام، اندرا نگر رہواسی سنگھ، گراؤنڈ فلور، باندرہ ...
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انسان اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور چار آدمیوں کے سامنے دے، اب اس کی بیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے۔ پانچ چھ مہینہ کے بعدبیوی واپس اس گاؤں میں آتی ہے تو گاؤں کیبڑے لوگ ان میں ناراضگی کی وجہ بنا کر ان کی صلح کرا دیتے ہیں جب کہ موقع پر موجود چار آدمیوں نے ان کو منع کیا، لیکن کوئی نہ مانا۔ اب کیا حکم ہے ان لوگوں کے بارے میں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
2069 مناظر