• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 17747

    عنوان:

    7اکتوبر2009کو میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق کہہ کر طلاق دے دیا۔ میری طلاق کے وقت میری بیوی کا بھائی اس کی بیوی اور میرا خالہ زاد بھائی ساتھ میں تھے ۔میری پریشانی یہ ہے کہ میری سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوا، کیوں کہ کوئی گواہ یا کاغذی کام نہیں ہوا۔ کیا طلاق مکمل ہوئی اور کیا اس کے لیے مجھے کاغذی کاروائی بھی کرنی پڑے گی؟ اب میری بیوی مائکہ میں ہے۔ کیا کوئی اور بھی طریقہ ہے جس سے میں اسے طلاق دے سکوں؟

    سوال:

    7اکتوبر2009کو میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق کہہ کر طلاق دے دیا۔ میری طلاق کے وقت میری بیوی کا بھائی اس کی بیوی اور میرا خالہ زاد بھائی ساتھ میں تھے ۔میری پریشانی یہ ہے کہ میری سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوا، کیوں کہ کوئی گواہ یا کاغذی کام نہیں ہوا۔ کیا طلاق مکمل ہوئی اور کیا اس کے لیے مجھے کاغذی کاروائی بھی کرنی پڑے گی؟ اب میری بیوی مائکہ میں ہے۔ کیا کوئی اور بھی طریقہ ہے جس سے میں اسے طلاق دے سکوں؟

    جواب نمبر: 17747

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2135=1699-12/1430

     

    جب آپ نے بیوی کو تین بار طلاق دیدیا تو آپ کی بیوی مغلظہ بائنہ ہوگئی دونوں کا رشتہ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، آپ کے خود اقرار کرنے کی بنا پر اب نہ کسی کی گواہی کی ضرورت ہے، نہ ہی کاغذی تحریر کی بلکہ تین طلاق واقع ہوکر بیوی حرام ہوگئی، اب اس سے رشتہ مثل میاں بیوی کے رکھنا حرام کاری ہوگی۔ سسرال والوں کا کہنا کہ طلاق نہیں ہوا، غلط ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند