• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 1770

    عنوان:

    ایسا گانا بیوی کے نام وقف کرنا جس میں آزاد کرنے کا ذکر ہو تو کیا اس سے طلاق پڑجائے گی؟

    سوال: اگر کوئی اپنی بیوی سے یہ کہے کہ میں تمہارے نام ایک گانا وقف کروں گا اور پھر بعد میں اس سے انکار کردیتاہے۔ اس کے بعد وہ گانا گاتاہے اور اپنے مزاحیہ گانے میں کہتاہے ” میرے پاس ۳۰۳/ اسلحے ہیں (رائفل کی طرح)اور میں اس کوآزاد کردوں گا (نغمہ کار اپنے گانے میں ایک عورت سے مخاطب ہوتاہے)“ سوال یہ ہے کہ شوہر(نغمہ کار) نے پہلے اپنی بیوی کے نام گانا گانے کو کہالیکن جب گانا شروع کیا توکہایہ اس کے نام نہیں ہے۔ نغمہ کار نے اپنے گانے میں جو الفاظ گائے توکیا اس سے اس کے نکاح میں فرق پڑے گا؟ وہ پہلے گانے کے الفاظ سے واقف نہیں تھااور نہ ہی اپنی بیوی کو چھوڑنے کا ارادہ کیاتھا۔ براہ کرم، اس پیچیدہ مسئلہ کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 1770

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: / ھ= 1184/ ھ

     

    اس طرح گانا اوراس کا وقف کرنا حرام ہے، اگر اس گانے نیز اس کے تمام اشعار میں بسلسلہٴ طلاق بس یہی الفاظ تھے کہ: میں اس (بیوی) کو آزاد کروں گا، تو ان الفاظ سے نکاح پر کچھ اثر نہ پڑا، البتہ اگر ان الفاظ کے علاوہ کچھ اور الفاظ ہوں تو حکم بدل بھی سکتا ہے، بہتر یہ ہے کہ تمام اشعار نقل کرکے سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند