معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 175214
جواب نمبر: 17521424-Nov-2024 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 466-851/B=12/1441
مذکورہ صورت میں اگر طلاق کی نیت نہیں تھی تو آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، اور کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ تجدید نکاح کی ضرورت نہیں۔ آپ کی بیوی بحالہ آپ کے نکاح میں باقی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا خلع کے لیے شوہر کا مہر کاواپس لینا
ضروری ہے؟ اس صورت میں کیا حکم ہے اگر شوہر مہر واپس لینا نہیں چاہتاہے اوراپنی
بیوی کو نان و نفقہ دینا چاہتا ہے جو کہ مہر کی رقم کے برابر ہے عدت کی مدت کے
لیے؟ اگر خلع کے بعد دونوں دوبارہ ملنا چاہتے ہیں تو اس کا کیا طریقہ کار ہے؟
گیارہ
سال پہلے میرے دوست نے ایک عیسائی لڑکی سے شادی کی اور اس نے اس کو اسلام قبول
کروایا اس کے بعد کچھ غلط فہمیوں کی وجہ سے وہ لوگ ایک دوسرے سے علیحدہ ہوگئے اور
ایک دوسرے سے کبھی بھی رابطہ نہیں قائم کئے۔ او ر2005میں اس عورت نے ایک دوسرے مرد
کے ساتھ شادی کر لیا اوراس کے اس سے دو بچے ہیں لیکن اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے
دی اور وہ اپنے دوبچوں کے ساتھ رہ رہی ہے۔ اب میرا دوست اس کو دوبارہ قبول کرنا
چاہتاہے۔ تو ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا اس کے ساتھ نیا نکاح کرکے اس کو دوبارہ
قبول کرنا ممکن ہے؟
اگر
ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا [برائے کرم مجھ کو چھوڑ دو] لیکن اس نے اس کو طلاق
دینے کی کوئی نیت نہیں کی تھی لیکن وہ یہ چاہتا تھا کہ وہ اس کو کمرہ میں تنہا
چھوڑ دے۔ کیا اوپر مذکور الفاظ کو کہنے سے نکاح پر فرق پڑے گا؟یاد رہے کہ اس میں
طلاق دینے کی کوئی بھی نیت نہیں تھی۔