معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 172754
جواب نمبر: 17275401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1487-1255/L=01/1441
بیوی کو ”جا میری بہن“ کہنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، نکاح بدستور باقی ہے؛ البتہ ایسا کہنا مکروہ ہے، اس سے بچنا چاہئے۔ لو قال لہا: أنت أمي لا یکون مظاہرا وینبغي أن یکون مکروہا ومثلہ أن یقول: یا ابنتي ویا أختي ونحوہ ۔ (الفتاوی الہندیة ۱/۵۰۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
صرف نكاح كرلینے سے كیا قسم پوری ہوجائے گی؟
4422 مناظرگیارہ
سال پہلے میرے دوست نے ایک عیسائی لڑکی سے شادی کی اور اس نے اس کو اسلام قبول
کروایا اس کے بعد کچھ غلط فہمیوں کی وجہ سے وہ لوگ ایک دوسرے سے علیحدہ ہوگئے اور
ایک دوسرے سے کبھی بھی رابطہ نہیں قائم کئے۔ او ر2005میں اس عورت نے ایک دوسرے مرد
کے ساتھ شادی کر لیا اوراس کے اس سے دو بچے ہیں لیکن اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے
دی اور وہ اپنے دوبچوں کے ساتھ رہ رہی ہے۔ اب میرا دوست اس کو دوبارہ قبول کرنا
چاہتاہے۔ تو ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا اس کے ساتھ نیا نکاح کرکے اس کو دوبارہ
قبول کرنا ممکن ہے؟