معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 16823
ایک
مرد نے اپنی بیوی کو طلاق، طلاق، طلاق کہا او روہ لوگ ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور
بارہ سال گزر چکاہے۔ کیا یہ طلاق ایک شمار کی جائے گی؟اس وقت وہ شرابی تھا لیکن اب
اس نے توبہ کرلیا ہے اور اس وقت وہ پابند ی سے پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے۔
ایک
مرد نے اپنی بیوی کو طلاق، طلاق، طلاق کہا او روہ لوگ ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور
بارہ سال گزر چکاہے۔ کیا یہ طلاق ایک شمار کی جائے گی؟اس وقت وہ شرابی تھا لیکن اب
اس نے توبہ کرلیا ہے اور اس وقت وہ پابند ی سے پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے۔
جواب نمبر: 16823
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):1591=1591-10/1430
اگر مرد اقرار کرتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق، طلاق، طلاق تین مرتبہ کہا ہے یا اس پر شرعی گواہ موجود ہیں تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں پڑگئیں، اور بیوی اس کے لیے بالکلیہ حرام ہوگئی، تین طلاق کے بعد شرعی حلالہ کے بغیر ایک ساتھ رہنا حرام وناجائز اور سخت گناہ ہے، درمختار میں ہے: لو کرر لفظ الطلاق وقع الکل إلخ مرد کو چاہیے کہ فوری بیوی سے علاحدگی اختیا رکرے اور گناہوں سے میاں بیوی دونوں توبہ واستغفار کریں، اور آئندہ اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو حلالہ کے بعد نکاح جدید کرکے رہ سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند