• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 167731

    عنوان: كیا طلاق دینے كے لیے تین دفعہ لكھنا ضروری نہیں؟

    سوال: مجھے طلاق کا مسئلہ پوچھنا ہے ، میری بیگم الگ رہ رہی ہے ،بارہا منانے کے باوجود کوئی راستہ واپسی کا نہیں نکلا، بس انکا ایک ہی مطالبہ تھا کہ آپ طلاق دے دیں تو میں نے ان کو ان کے گھر جاکر ان کو جولائی فرسٹ ۸۱۰۲ میں ایک طلاق دے دی اور اس کے بعد رجوع نہیں کیا، پھر۴ ماہ کے بعد سٹیمپ پیپر پر لکھ کر دیا کہ میں نے آپ کوجولائی فرسٹ ۸۱۰۲ کو طلاق دے دی اور اب آپ کہیں بھی کسی سے شادی کرسکتی ہیں۔ اب ان کا مطالبہ ہے کہ آپ نے مجھے سٹیمپ پیپر پر ایک طلاق لکھ کر دی ہے (جب کہ میں نے دی بھی ایک ہی ہے ) آپ مجھے تین دفعہ طلاق طلاق طلاق لکھ کر دیں تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا طلاق ہوچکی ہے یا مجھے تین دفع لکھ کر دینا پڑے گی۔ اب اگر تین دفعہ لکھ کر دوں تو اب اس کا کیا طریقہ ہوگا؟ کیا ایک ساتھ لکھ کر دوں یا ایک دفع دوں اور پھر تین ماہ کے بعد تیسری دوں۔

    جواب نمبر: 167731

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 566-441/B=05/1440

    آپ نے ایک طلاق دے دی ہے اور رجوع بھی نہیں کیا ہے تو عدت (عورت کو حیض آتا ہے تو تین حیض ، حاملہ ہے تو بچہ جن دے اور اگر حیض نہیں آتا بڑھاپے وغیرہ کی وجہ ہے تو تین مہینے) گزرنے کے بعد بیوی آپ کے نکاح سے خود بخود نکل جائے گی یا نکل گئی ہے پھر وہ کسی سے بھی دوسرا نکاح کرسکتی ہے؛ اس لئے دوبارہ طلاق دینے کی ضرورت نہیں۔ وینکح مبانتہ بما دون الثلاث في العدة وبعدہا بالإجماع ومنع غیرہ فیہا لاشتباہ النسب۔ (کتاب الطلاق، باب الرجعة: ۵/۴۰، ط: زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند