عنوان: طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا ہونا اور اس کی طرف صراحتاً یا دلالةً نسبت ضروری ہے
سوال: مفتی صاحب دار العلوم کی ویب سائٹ کے فتاوے بالترتیب پڑھتا ہوں ، ایک روز بہت طلاق کے فتاوے پڑھ کر نیند میں چلا گیا،اب نیند میں طلاق کے بارے انوکھے انوکھے خواب دیکھے ، جب فجر کے وقت نیند سے بیدارہوا تو وسوسہ آیا تو طلاق کے الفاظ بیدار کی حالت میں ادا کیا ۔ اب اگر بیدار کی صورت میں الفاظ طلاق ادا ہوجائے ، تو اس الفاظِ طلاق کیا تھا اس کا کوئی پتہ اور یاد ہی نہیں، اب صورت حال یہ ہو کہ میں بیدار میں لفظ طلاق ادا کیا تو یہ لفظ کیا تھا اس بارے میں کوئی پتہ نہیں ۔ میں ابھی شادی شدہ ہی نہیں۔ اب میرے ساتھ شریعت مطہرہ کا کیا معاملہ ہوگا ؟
جواب نمبر: 16564801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:120-82/L=2/1440
طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا ہونا اور اس کی طرف صراحتاً یا دلالةً نسبت ضروری ہے، اور جب آپ شادی شدہ ہیں ہی نہیں تو آپ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے، آپ اس وسوسہ کے چکر میں نہ پڑیں۔