معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 165635
جواب نمبر: 16563501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 132-123/H=2/1440
اگر صرف یہی کہا تھا کہ ”میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں گا“ اور اِس جملہ کے علاوہ کوئی لفظ بہ سلسلہٴ طلاق نہیں کہا تھا تو محض مذکورہ فی السوال جملہ کے بول دینے کی وجہ سے نکاح کے بعد کسی قسم کی طلاق واقع نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طلاق کے بارے
میں ایک سوال کرنا تھا کہ شوہر کسی بات پر بیوی سے شرط لگائے کہ اگر تم یہ کام
کروگی تو تم کو طلاق اور بیوی غلطی سے وہی کام کردیتی ہے تو کیا طلاق واقع ہوجائے
گی؟
(۲) دوسری
بات یہ ہے کہ شوہر بھول جاتا ہے کہ اس نے ایک بار طلاق کی نیت کی تھی یا تین بار،
ایسی صورت میں کتنی طلاق واقع ہوں گی اگر ایک طلاق واقع ہوئی تو اس کا کیا ازالہ
ہے، اگر تین ہوئیں تو اس کا کیا ازالہ ہے؟ اور کیا شوہر طلاق کی شرط واپس لے سکتا
ہے؟
زید کے طلاق دینے کے بعد، سارہ (بیوی) اور لڑکی حیا زید کے والدین کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں میں رہتے ہیں۔جب کہ زید ایک دور کے شہر میں کام کرتا ہے اوروہیں رہتا ہے۔اب ان دونوں کواپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اور لڑکی حیاء ، پر ان کی جدائی کے برے اثر کی وجہ سے حلالہ کرنا چاہتے ہیں (غیر منصوبہ بند طریقہ سے)۔ لیکن ان کے والدین ان کے خلاف ہیں۔ سارہ کے والدین کہتے ہیں کہ یہ شریعت کے مطابق جائز نہیں ہے۔ زید کے والدین کہتے ہیں کہ اگر چہ غیر منصوبہ بند طریقہ پر حلالہ شریعت میں جائز ہوسکتا ہے، لیکن دوسرے سماجی وجوہات کی بناء پر وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ بڑی سماجی وجہ یہ ہے کہ اس حلالہ کا منفی اثر ان کی خاندان کی دوسری لڑکیوں کی شادی کی تجویز پر پڑے گا، نیز ان کی لڑکی حیاء کی نفسیات اور زندگی پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔لیکن دوسرے رشتہ داروں اور دوستوں سے بحث و مباحثہ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کے منفی سماجی اثر ظاہر نہیں ہوں گے اوریہ بہت اہم نہیں ہوں گے۔ خاص طور سے زید اورسارہ اپنی لڑکی حیاء کی خاطر حلالہ کرانا چاہتے ہیں۔ (۱) کیا شریعت اس طرح کی سماجی وجوہات کی بناء پر والدین کے راضی نہ ہونے کی وجہ سے حلالہ کرنے سے منع کرتی ہے؟ (۲) اگر زید اور سارہ والدین کی خواہش کے برخلاف حلالہ کراتے ہیں تو کیا زید اورسارہ شریعت کی رو سے والدین کی نافرمانی کا گناہ پائیں گے؟
1715 مناظرمیں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
2225 مناظرکن کن کاموں اور جملوں سے طلاق ہوجاتی ہے۔ مجھے ان چیزوں سے بچنا ہے
2245 مناظرمیں
طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا
تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی
جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ
میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or
ADHDبیماری
کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات
پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے
قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس
کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس
کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس
کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی
محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی
کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ
کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا
ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے
شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔ والسلام