• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 164737

    عنوان: ’’میری طرف سے آپ فارغ ہیں‘‘ كہنے سے طلاق كا حكم؟

    سوال: میری بیوی نے میکے جانے کی اجازت مانگی۔ مجھے کسی وجہ سے اس پر غصہ تھا۔میں نے کہا کہ"میری طرف سے آپ پکی جائٰیں" یا کہا"میری طرف سے آپ فارغ ہیں" ایسا کہتے ہوئے مجھے یہ خیال تھا کہ اسے طلاق تو نہ ہو لیکن اسے یہ خوف اور ڈر ہو کہ کہیں مجھے طلاق تو نہیں دے رہے ؟ بعد میں مجھے خیال آیا کہ ایسا کہنے سے کہیں طلاق تو نہیں ہوئی؟ ایک عالم جن کو اوپر والی صحیح بات بتاٰٰ ئی، انہوں نے کہا کہ نہیں ھوئی، اگر ڈرانے کے لئے کہا۔ ایک دوسرے عالم،جن کی بیوی میری بیوی کی سہیلی ہے ، سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ کی نیت کیا تھی؟ مجھے گمان ہواکہ یہ اپنی بیوی کو بتائیں گے ، اور وہ میری بیوی کو،اس لئے میں نے کہا کہ بالکل طلاق کی نیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ طلاق بائنہ ہو گئی۔ میں نے پہلے عالم کی بات پر عمل کیا۔ اب وہ دوسرے عالم اور کبھی کبھی میری بیوی مجھے کہتے ہیں کہ ہم حرام کاری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ آپ راہنمائی فرما دیں، طلاق ہو چکی یا نہیں ہوئی؟

    جواب نمبر: 164737

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1533-1392/L=1/1440

    صورت مسئولہ میں آپ نے جو یہ کہا ہے کہ ”آپ میری طرف سے فارغ ہیں“ یہ جملہ ان الفاظ کنائی میں سے ہے جن سے نیت یا مذاکرہ طلاق کے وقت طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے لہٰذا آپ نے طلاق کی نیت سے یہ الفاظ کہے ہیں جیسا کہ آپ نے اس کا اقرار بھی کیا ہے اگرچہ جھوٹا ہی تھا تو اس کی رو سے آپ کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی۔ اب آپ کے لئے اس کے ساتھ رہنا جائز نہیں۔ آپ دونوں فوراً علیحدگی اختیار کرکے توبہ واستغفار کریں۔ اور اگر پھر سے رشتہ ازدواجی قائم کرنا چاہیں تو دوبارہ سے نکاح کرنا ضروری ہوگا۔ المرٴ مواخذ باقرارہ (قواعد الفقہ: ۱۲۰) ولو قال انا بریٴ من نکاحک وقع الطلاق اذا نواہ (رد المحتار: ۴/۵۳۵، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند