معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 161352
جواب نمبر: 16135231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:981-899/M=9/1439
صورت مسئولہ میں جب شرط نہیں پائی گئی تو بیوی پر کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا
فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ شاہدہ بی بی اس بات کا بار بار اقرار کرتی
ہے کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی ہے اور یہ بات میں حلفاً کہہ سکتی ہوں اور یہ خود
میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے۔ لیکن خاوند کہتا ہے کہ میں بھی حلفاً کہتا ہوں کہ
میں نے طلاق نہیں دی۔ جب کہ بیوی کا کہنا ہے کہ [میں اپنے خاوند کے حلفاً بیان پر
اعتماد نہیں کرسکتی کیوں کہ وہ بد اعتماد ہیں اور ہر معاملہ میں قرآن پاک پر حلف
اٹھانے کا عادی ہے۔ خاوند کی طرف سے مختلف مواقع پر طلاق کے کہے گئے الفاظ مندرجہ
ذیل ہیں:(۱)[میں
نے شریعت محمد ی سے تجھے طلاق دی]۔ (۲)شوہر نے قسم اٹھائی کہ میں اپنے باپ
کی کوئی چیز نہ اٹھاؤں گا اگر اٹھاؤں تو میری بیوی کو طلاق ہے (لیکن اس قسم اٹھانے
کے بعد بھی وہ اپنے باپ کی چیزیں اٹھاتا ہے)۔ (۳)میں نے اپنی بیوی کو
طلاق دی [اور یہ بھی کہ تو میرے سے آزاد ہے میں نے تجھے طلاق دی۔ علاوہ ازیں اس سے
پہلے بھی کئی مرتبہ خاوند تین طلاقیں دے چکا ہے، ...
میں نے اپنی بیوی سے جھگڑے کے دوران کہا کہ "میں تمہیں تین طلاق دوں گا"۔ برائے کرم اس بات کو ملحوظ رکھیں کہ میں نے زمانہ مستقبل یعنی "دوں گا" کا لفظ استعمال کیا ہے۔ کیا اس سے طلاق واقع ہوجائے گی؟
1959 مناظر