• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 161306

    عنوان: ’’اپنے بھائی سے کہا کہ میں تیری بھابھی کو طلاق دیتا ہوں‘‘ كیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟

    سوال: زید منگل کے روز اپنے شادی شدہ بھائی کے ساتھ جا رہا تھا راستے میں بات چیت کے دوران زیدنے اپنے بھائی سے کہا کی میںں تیری بھابھی کو طلاق دیتا ہوں اور زید کے بھائی نے یہ بات گھر والوں کوجمعہ کے روز بتائی زید کی بیوی کو بھی اس بات کا علم جمعہ کے روز معلوم ہوئی اس صورت میں طلاق ہو گئی یا نہی۔شریعت کی روشنی میں فتویٰ دیں مہر کے ساتھ۔

    جواب نمبر: 161306

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:987-784/sn=8/1439

    صورتِ مسئولہ میں زید کی بیوی پر طلاق واقع ہوگئی، اگر زید نے صرف یہی جملہ ”میں تیری بھابھی کو طلاق دیتا ہوں“ کہا تھا، اس پر مزید کچھ اضافہ نہیں کیا تھا تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی بہ شرطے کہ بیوی مدخول بہا ہو یا اس کے ساتھ خلوتِ صحیحہ ہوگئی ہو، طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ جب تک بیوی عدت میں ہو شوہر رجوع کرسکتا ہے بایں طور کہ زبان سے دو چار گواہوں کے سامنے یہ کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دی تھی اب میں رجوع کرتا ہوں، اگر عدت گزرجائے تو پھر رجعت کی گنجائش باقی نہیں رہے گی؛ بلکہ باہمی رضامندی سے تجدید نکاح ضروری ہوگی۔

    نوٹ: اگر زید نے مذکور فی السوال جملہ کے علاوہ کچھ اور بھی کہا تھا تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند