معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 160905
جواب نمبر: 160905
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:973-160/sn=8/1439
فقہاء نے صراحت کی ہے کہ اگر کوئی شخص صریح الفاظ کے ساتھ اپنی بیوی کو طلاق دے تو اس سے بہرحال طلاق واقع ہوجاتی ہے، خواہ نیت طلاق کی کی جائے یا نہ کی جائے اور جتنی کلمہٴ طلاق کو دہرائے گا اتنی طلاق واقع ہوگی، آپ کے دوست نے جو لفظ استعمال کیا ہے وہ چونکہ صریح ہے اور اسے تین مرتبہ استعمال کیا ہے؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں ان کی بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی بہ شرطے کہ بیوی مدخول بہا یا اس کے ساتھ خلوت صحیحہ ہوچکی ہو، اور بیوی ان پر حرمتِ غلیظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اب ان دونوں کے لیے بلا حلالہٴ شرعی ایک ساتھ ازدواجی زندگی گزارنا قطعاً جائز نہیں ہے۔
قال اللہ تبارک وتعالی: فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ (البقرة: ۳۲) وفي الفتاوی الہندیہ: وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة․․․لم تحلّ لہ حتی تنکح زوجًا غیرہ نکاحًا صحیحًا ویدخل بہا ثم یطلقہا أو یموت عنہا (ہندیة: ۱/ ۴۷۳، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند