معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 157028
جواب نمبر: 15702801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:363-364/L=4/1439
آپ کا پہلا جملہ تعلیق طلاق سے متعلق ہے ، یہ جملہ اگر آپ نے بغیر کسی قید کے کبھی بھی میکے جانے کی صورت میں کہا تھا تو میکہ جانے کی صورت میں ایک طلاقِ رجعی بیوی پر واقع ہوجائے گی، جس میں تاوقتِ عدت آپ کو رجعت کا اختیار حاصل ہوگا، اور دوسرا جملہ جو آپ نے بیوی کے ماموں کے بیٹے کو کہا تھا اگر آپ نے اس سے طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو اس جملے سے کوئی طلاق بیوی پر واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری
ایک بہن ہے، اس کا شوہر اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اور اس کو کوئی تین دفعہ
باری باری ایک ایک کرکے کہہ چکا ہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔ اب آپ یہ بتا دیں کہ
کیا اس طرح طلاق ہوجاتی ہے یا اکٹھا تین بار کہنے سے ہوتی ہے؟
اگر
کوئی اپنی بیوی کو بولے کہ تم اگر گھر سے میری اجازت کے بغیر باہر نکل گئی تو تم
مجھ پر طلاق ہو۔ اب اگر شوہر اپنی یہ شرط ختم کرنا چاہتاہو توکیا ختم کرسکتاہے،
اور اپنی بیوی کو شرط کے ہٹانے کا بولنا لازم ہے؟