• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 156998

    عنوان: طلاق دینے كا صحیح طریقہ اور اس كی قسمیں؟

    سوال: (۱) پہلے طلاق کا مطلب کیا ہے؟ (۲) دوسرے طلاق کا مطلب کیا ہے؟ (۳) ٹرپل طلاق کا مطلب کیا ہے؟ یہ طلاق کیسے دی جاتی ہے؟ کن حالتوں میں اور کیا طریقہ ہے؟ وغیرہ وغیرہ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں اور ہر ایک کے متعلق وضاحت کریں۔

    جواب نمبر: 156998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:455-66T/sn=5/1439

    (۱،۲) ایک طلاق سے ایک طلاق اور دوسری طلاق سے ”دو طلاق“ مراد ہوتی ہے، اگر کوئی شخص صریح لفظوں (مثلاً میں نے تمھیں طلاق دی، یا میں نے تمہیں چھوڑدیا) میں اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دیدے تو بیوی پر ایک یا دو طلاق رجعی پڑتی ہے، اس کے بعد عدت کے اندر اندر رجعت کی گنجائش ہے، اگر عدت گزرجائے تو باہم رضامندی سے تجدید نکاح کرکے زوجین ایک ساتھ ازدوزاجی زندگی گزارسکتے ہیں، ”حلالہ“ کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    (۳) ”ٹرپل طلاق“ کا مطلب تین طلاق، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے تو بیوی شوہر پر حرمتِ غلیظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، اس وقت نہ رجعت کافی ہوتی ہے اور نہ تجدید نکاح؛ بلکہ ”حلالہ“ کی ضرورت ہوتی ہے یعنی جب اس عورت کا بعد عدت کسی سے نکاح ہوجائے اور وہ شوہر ثانی کے ساتھ ازدواجی زندگی گزارے اور ہمبستری بھی کرے بعد میں کسی وقت طلاق دیدے یا بہ قضائے الٰہی وفات پاجائے تو اس عورت کے لیے اپنے سابق شوہر کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہوجاتا ہے۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً جائز نہیں ہے، گناہ ہے۔ اگر کبھی زوجین کے درمیان نزاع کی ایسی صورت بن جائے کہ آئندہ حدود اللہ کو قائم رکھتے ہوئے ان کے لیے ازدواجی زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور بیوی کو بالکلیہ نکاح سے خارج کرنا چاہے تو اس کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی طہر کی حالت میں ہو اور اس میں اس کے ساتھ صحبت نہ کی کئی ہو اس وقت ایک طلاق دیدے پھر جب ایک ماہواری گزرجائے تو دوسری طلاق دے پھر جب تیسری ماہواری گزرجائے اس وقت تیسری طلاق دیدے؛ لیکن اگر ضرورت نہ ہو تو صرف ایک طلاق پر اکتفاء کرے، اس کو طلاق احسن، متفرقا تین ماہواری میں تین طلاق دینے کو ”طلاق حسن“ اور ایک ساتھ تین طلاق دینے کو طلاقِ بدعت کہتے ہیں، یہ شرعاً جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر کوئی دیدے تو تینوں طلاق شرعاً واقع ہوجاتی ہیں۔

    نوٹ: ”طلاق: عدل وانصاف پر مبنی اسلام کا ایک مستحکم قانون“ کے نام سے ایک کتاب دارالعلوم دیوبند کی طرف سے شائع ہوئی ہے، یہ کتاب دارالعلوم کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، اسے حاصل کرکے مطالعہ کرلیں، اس سے طلاق کی حقیقت، اس کے طریقے اور ضروری مسائل سے متعلق کافی بصیرت حاصل ہوجائے گی، ان شاء اللہ۔

    نوٹ: مکتبہ دارالعلوم دیوبند سے قیمتةً بھی حاصل کی جاسکتی ہے یہ رسالہ اردو، ہندی ، انگریزی تینوں زبان میں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند