• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 155620

    عنوان: كیا وضع حمل سے عدت ختم ہونے کے لیے حمل میں اعضاء کی تخلیق ضروری ہے؟

    سوال: مفتی صاحب، سوال نمبر 155234 کے متعلق مزید رہنمائی فرمائیں کہ جب زید نے بیوی کو ایک طلاق رجعی دی تب وہ دو مہینے کی حاملہ تھی، طلاق کے کچھ ہی دن بعد حمل ضائع ہو گیا اور جب حمل ضائع ہوا تب زید کی بیوی نے اور نہ ہی کسی اور نے غور نہیں کیا کہ آیا کے حمل کے بعد انسانی اعضا بنے تھے یا نہیں؟ اب کسی کو بھی اس بات کا پتا نہیں ہے تو اب اسلام میں اس کیلئے کیا حکم ہے رجوع کا؟

    جواب نمبر: 155620

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:165-168/H=3/1439

     دو ماہ کے حمل میں اعضاء کی تخلیق نہیں ہوتی ہے، اور وضع حمل سے عدت ختم ہونے کے لیے حمل میں اعضاء کی تخلیق ضروری ہوتی ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں دو ماہ کا حمل ضائع ہونے کے بعد اگر کم ازکم تین یوم تک خون آیا تو یہ ایک حیض ہوگا اب دو حیض اور گزارنے سے پہلے پہلے زید کو رجعت کا حق حاصل ہے، اور اگر تین یوم سے کم خون آیا تو اب تین حیض گزارنے سے پہلے رجعت کرسکتا ہے، اس کے بعد نہیں والسقط إن ظہر بعض خلقہ․․ وإن لم یظہر شيء من خلقہ فلا نفاس لہا فإن أمکن جعل المرئي حیضًا یجعل حیضًا وإلا فہو استحاضة (الہندیة: ۱/ ۹۱الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء،ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند