معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 155374
جواب نمبر: 155374
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:68-64/D=2/1439
(۱) بنیت طلاق کنائی الفاظ لکھنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے: وأراد اللفظ ولو حکمًا لیدخل الکتاب المستبینة (۴/۴۲۱، شامی زکریا)
(۲) زبان سے تلفظ کیے بغیر نیتِ طلاق صرف اس طرح لکیر کھینچنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ یہ نہ تو طلاق کے لیے صریح ہے اور نہ کنایہ: وفي الرد: وبہ ظہر أن من تشاجر مع زوجتہ فأعطاہا ثلاثة أحجار ینوي الطلاق ولم یذکر لفظًا صریحًا ولا کنایةً لا یفع علیہ کما أفتی بالخیر الرملي وغیرہ․ (شامی: ۴/۴۳۱، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند