• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 155224

    عنوان: ”کیا تم چاہتی ہو کہ میں تم کو طلاق دے دوں“ كہنے سے طلاق تو نہیں پڑگئی؟

    سوال: محترم مفتی صاحبان، میرا سوال یہ ہے کہ میرے دوست کی اپنی بیوی سے ناراضگی ہوگئی، بیوی نے کھانا پینا چھوڑ دیا .دوست کی ماں نے کہا بیٹا جاؤ اپنی بیوی کو راضی کر لو کہ وہ کہانا کہالے اور تمہاری اور اس کی ناراضگی ختم ہوجائے ،.بیٹا گیا بیوی کو منانے اور سمجھانے کے وقت دونو ں اکیلے تھے ، بیٹا یعنی شوہر مناتے ہوئے قران مجید ہاتھ میں لیا اوربولا...کیا تم چاہتی ھو کہ میں تم کو طلاق دے دوں؟......تمہارا ابو بھی بول رہا تہا کہ اس کو طلاق دے دو...... کیا تم چاہتی ہو کہ میں تم کو طلاق دے دوں...... بیوی بولی کہ میں نے کب بولا طلاق کا ..طلاق کی بات مت کرو ، یہ کوئی مذاق نہیں ہے ۔

    جواب نمبر: 155224

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:81-69/H=2/1439

    بہ سلسلہٴ طلاق آپ کے دوست نے اپنی بیوی سے دو مرتبہ اُس کی چاہت معلوم کرتے ہوئے اُس سے کہا کہ ”کیا تم چاہتی ہو کہ میں تم کو طلاق دے دوں“ تو محض دو مرتبہ اِن الفاظ کے بولنے سے بیوی پر کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہ ہوئی بشرطیکہ ان الفاظ کے علاوہ کوئی لفظ یا جملہ ایقاعِ طلاق کا نہ بولا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند