معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 155198
جواب نمبر: 15519801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 52-34/L=1/1439
تین طلاق کے بعد بغیر حلالہ شرعیہ کے رجوع جائز نہیں؛ اس لیے اب ان لوگوں کا رجوع کا ارادہ کرنا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا دو طلاق بھی طلاق رجعی ہوتی ہے اورطلاق دیتے وقت رجعی کہنا پڑے گا؟ (۲) کیا طلاق بائن کے لیے بائن کا لفظ استعمال کرنا پڑے گا؟ (۳) کیا ایک طلاق بھی طلاق بائن ہوسکتی ہے؟
10276 مناظرمیرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین
صرف دو مرتبہ طلاق کے الفاظ کہے تو کیا حکم ہے؟
3941 مناظرمیری بیوی اور میرا جھگڑا ہوا۔ اسی جھگڑے کے دوران میری بیوی نے مجھے کافی برابھلا کہا، اس کے اس طرح زبان دراز ی پر مجھے انتہائی غصہ آیا اورمیں نے اس کو کہہ دیا کہ آئندہ اگر تم نے مجھے گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہوجائے گی۔ اورساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ اب یہ بات تمہارے اختیار میں ہے۔ اب میری بیوی بہت زیادہ فکر مند ہے کیوں کہ میں نے طلاق کا لفظ ایک شرط کے ساتھ ذکر کیا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ برہم ہے اور وہ بہت زیادہ خوف زدہ بھی ہے۔ اب وہ مجھ سے بات نہ کرے گی اور نہ میرے پاس آئے گی۔ کیا طلاق اس طرح ہوسکتی ہے کہ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ تم نے اگرمجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ اب وہ خوف زدہ ہے حتی کہ مجھ سے بات کرتے ہوئے بھی اور وہ سوچتی ہے کہ چونکہ میں نے لفظ گالیاں استعمال کی ہیں تو یہ ہر اس چیزپر صادق آئے گی جو کہ وہ غصہ سے مجھے کہے گی ۔ اور اس کے بعد میں نے اس کو یہ واضح کیا کہ جو کچھ میں نے کہا تو واضح الفاظ یہ تھے ?اگر تم نے مجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ میں اسے صرف سمجھا رہا تھا کہ میں نے تمہیں طلاق نہیں دیں ہیں۔ میں نے اب یہ طلاق کا معاملہ تمہارے ہاتھ میں دے دیا ہے کہ ....
7633 مناظر