• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 155109

    عنوان: مجبوراً طلاق دینا؟

    سوال: حضرت، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی بیوی کو ایک سال پہلے غصے میں دو بار طلاق بولا (میں نے تمہیں طلاق دیا، میں تمہیں طلاق دیا) پھر زندگی گذرتی رہی، اس بیوی سے میرے دو بچے (بیٹی چار سال کی اور بیٹا دو سال کا ) بھی ہیں۔ تقریباً ایک سال کے بعد نہ جانے کس بات پر وہ غصے میں تھی مجھے فون کرکے بلایا اور مجھ سے طلاق مانگنے لگی، اسے اس وقت اتنا غصہ تھا کہ اگر اس کی بات پوری نہ ہوتی تو شاید وہ اپنے آپ کو کچھ کر لیتی۔ مجبوراً مجھے اسے اس کے کہنے پر طلاق دینا پڑا۔ (میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں) یہ الفاظ اس وقت میں نے تین بار کہے۔ اس وقت ہم دونوں کے سوا کمرہ میں کوئی نہ تھا۔ پہلی بار (جب میں نے طلاق بولا) وہ پاک و صاف تھی، اور دوسری بار (جب میں نے طلاق بولا) وہ حمل سے تھی لیکن اس کی کوئی جانکاری نہیں تھی۔ اب وہ ساتھ رہنے کے لیے راضی ہے اور اپنے کئے ہوئے پر افسوس ہے، دونوں بچوں کا سوال بھی ہے۔ اگر ہم لوگ پھر سے ایک ساتھ رہنا چاہیں تو کیا حکم ہے؟ مہربانی کرکے مجھے شرعی طور پر اس مسئلہ کا حل بتائیں۔ (مجھے ایک دو یا تین طلاق کے بارے میں کوئی خاص جانکاری نہیں ہے)۔ ہو سکے تو جلد از جدل مسئلہ کا حل بتانے کی کوشش کریں آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 155109

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:25-29/sn=2/1439

    صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ غلیظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، بعد عدت آپ کی بیوی اپنے نفس کی مختار ہے، وہ علاوہ آپ کے جس سے چاہے اپنا عقد کرسکتی ہے؛ البتہ اگر دوسرا شوہر بعد جماع کسی وجہ سے طلاق دیدیے یا پھر بہ قضائے الٰہی وفات پاجائے تو پھر وہ آپ کے لیے حلال ہوجائے گی، اس وقت اگر وہ چاہے تو آپ کے نکاح میں آسکتی ہے؛ اس کے علاوہ آپ دونوں کے لیے ایک ساتھ ازدواجی زندگی گزارنے کی شرعاً کوئی صورت نہیں ہے۔ فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ․

    ---------------------------

    اگر پہلے واقعہٴ طلاق کے بعد رجعت ہوگئی تھی تو جواب صحیح ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند