• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 154321

    عنوان: دباؤ میں آكر بلا نیت وارادہ خلع كے كاغذات پر دستخط كرنا؟

    سوال: سوال: قابل احترام مفتی صاحب مدظلہ العالی حفظہ اللہ دارالعلوم دیوبند، امید ہے اللہ عزوجل سے کہ بخیر وعافیت ہوں گے ،قابل احترام مفتی صاحب، میرا سوال ہے کہ خلع نا مہ جو وکیل کے ذریعہ تیار کردہ اصلی کاپی جو کہ چار کاغذات پر مشتمل ہے ان میں سے صرف دو پیپرس کے زیروکس کراکے غیر مکمل طریقے سے یعنی میری جانب سے بغیر کسی گواہ کے دستخط کے بغیر،میرے بغیر کسی ارادہ و نیت کے جبرا اور سسرال والوں کے دباؤ میں آکر بغیر کسی رضامندی کے میری طرف سے دستخط اور انگہوٹے کا نشان لگاکر واٹس اپ کے ذریعہ بیوی کے ماموں کو بہیج دینے سے کیا خلع واقع ہوجائے گا؟ میں نے انہیں بہت سمجھانے کی کوشش کی، میں خود آکر جو بھی معاملہ ہے آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں کیونکہ میری ملازمت دبئی میں ہے تو میرے سسرال والوں نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا واللہ میں راضی نہیں تھا اور نہ ہی میرا کوئی ارادہ تھا ،دستخط اور انگوٹھے کا نشان لگانے کا؟

    جواب نمبر: 154321

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1469-1482/B=1/1439

    جب میاں بیوی کے درمیان نبھاوٴ کی کوئی صورت نہ ہو تو دونوں اپنی رضامندی سے ایک ہی مجلس میں آمنے سامنے خلع کرسکتے ہیں مثلاً بیوی کہے شوہر سے کہ میں تمھارے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہوں تم سے میں اپنے مہر کے بدلہ میں گلوخلاصی چاہتی ہوں، یہ سن کر شوہر اپنی بیوی کو ایک طلاق دیدے تو اسی کا نام خلع ہے، تحریر میں ہو تو شوہر اور بیوی دونوں کا اپنا اپنا دستخط ہونا ضروری ہے۔ فرضی طور پر کسی دوسرے کا دستخط کرانا یا انگوٹھا لگوانا جائز نہیں، یہ خلع صحیح نہ ہوا ،یہ کالعدم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند