• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 154272

    عنوان: بلا کسی اہم وجہ کے طلاق کا مطالبہ

    سوال: (۱) ایک بیوی اپنے شوہر سے طلاق کی مانگ بنا کسی اہم وجہ کے کر رہی ہے، اس نے aimpl board (آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ) میں طلاق کی مانگ کی، پر کوئی وجہ نہیں بتا پارہی ہے، صرف یہ کہتی ہے ہ میں سسرال نہیں جاوٴں گی۔ وہ سمجھانے پر بھی نہیں مان رہی ہے، تو کیا شوہر کو ان وجوہات کو جاننا چاہئے یا بغیر کسی وجہ کو جانے ہی طلاق دے دینی چاہئے؟ (۲) aimpl board (آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ) نے دونوں کی باتیں سن کر یہ کہا کہ اگر لڑکا طلاق دیتا ہے تو اس کو کوئی گناہ نہیں ملے گا، تو بیوی کو طلاق لینے پر لگ بھگ کتنا بڑا گناہ ملے گا؟ اس گناہ کے بارے میں بتائیں۔ (۳) اگر لڑکی کسی کے دباوٴ میں آکر طلاق کی مانگ کرتی ہے تو دباوٴ ڈالنے والے کو کتنا بڑا گناہ ملے گا؟

    جواب نمبر: 154272

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1461-1456/H=1/1439

    (۱،۲) شوہر اگر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران کے مشورہ و ہدیات کی بنیاد پر ایک طلاق دیدے تو اس کو گناہ نہ ہوگا البتہ عورت اگربغیر کسی وجہ شرعی کے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس کایہ مطالبہ کرنا بڑا گناہ ہے۔

    (۳) دباوٴ ڈالنا بھی بڑا گناہ ہے جب کہ بغیر کسی وجہ شرعی کے دباوٴ ڈالا جائے اور مصالحت کرادینا بہرحال اچھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند