معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 154009
جواب نمبر: 15400931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1358-1351/B=12/1438
یہ سوال قبل از وقت ہے محکمہ شرعیہ تو پوری مسل پڑھنے کے بعد ہی کسی نتیجہ پر پہنچتا ہے اگر حد سے زیادہ تعنت و سرکشی اور ظلم و ستم شوہر کی طرف سے پایا گیا تو محکمہ شرعیہ نکاح کو فسخ بھی کرسکتا ہے یا اپنے یہاں سے مقدمہ کو خارج کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے اپنی بیوی کے رویہ سے تنگ آکر اسے
تین طلاق لکھ کر بھیج دی۔اب لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ قرآن اور سنت کے مطابق یہ ایک
طلاق ہوئی ہے، کیوں کہ انھوں نے اہل حدیث کے علماء سے ایسا فتوی لیا ہے کہ ایک وقت
میں دی ہوئی متعدد طلاقیں ایک ہی تصور ہوتی ہیں۔ جب کہ ہم لوگ (میں اور میری بیوی
دونوں)حنفی ہیں۔ س فتوی کی بنیاد پر مجھ سے یہ کہا جارہا ہے کہ تم رجوع کرلو۔ میں
یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا واقعی ایک طلاق ہوئی او ررجوع ممکن ہے؟ اور اگر قرآن
اور سنت کے مطابق یہ ایک طلاق ہوئی ہے تو احناف اس کو تین طلاق کیوں شمار کرتے
ہیں؟
میاں
بیوی لڑائی جھگڑے سے طلاق
میری شادی کو پانچ سال ہوئے کوئی اولاد نہیں ہے
ہم کویت میں ہیں۔ ابھی تک ٹھیک چل رہا تھا ہم میں کبھی تکرار ہوجاتی تھی، اب بیوی
کے کام پر لگنے کے بعد کسی نے کہہ دیا کہ اولاد نہیں تو خلع لے کر الگ ہوجاؤ۔ بیوی
خلع چاہتی ہے اور میں نہیں چاہتا۔ بیوی خلع کے لیے کسی کو بھی بلانا نہیں چاہتی۔ میرا
کہنا ہے گھر پر چل تیرے ماں باپ کی حاضری میں تجھے خلع کر دوں گا۔ اور وہ انڈیا
جانا نہیں چاہتی ۔کیا میرا یہ کہنا غلط ہے؟
ایک سال پہلے میرا نکاح ہوا تھا۔ ایک دن غصہ میں لڑائی میں میں نے ایک بار طلاق کہہ دیا تو کیا طلاق ہوگیا؟ پھر کچھ مہینے بعد دوبارہ لڑائی میں پھر ایک بار کہہ دیا۔ اور دو مہینے پہلے میری بیوی سے لڑائی میں وہ بہت غصہ میں کہہ رہی تھی کہ مجھے طلاق دے طلاق دے، میں نے کہا جا دی پر الفاظ ادا نہیں کئے تو کیا طلاق ہوگئی؟ خدا کے لیے میری مدد کریں میں بہت پریشان ہوں۔ اگر واقعی یہ گناہ ہو گیا ہے تو اس کا حل کیا ہے برائے کرم مدد کریں۔
2717 مناظر