• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153592

    عنوان: نافرمان بیوی كا نفقہ

    سوال: حضرت، مجھے خلع اور عدت اور نافرمان بیوی کے حقوق سے متعلق شرعی حکم معلوم کرنا ہے۔ میرا نام سلطان انصاری اور بیوی کا نام شبانہ ہے۔ میری ۱۲/ سال کی ایک بیٹی ہے جو پڑھتی ہے اور میری شادی کو ۱۵/ سال ہوگئے۔ حضرت! میری بیوی میری نافرمان ہے، اس نے مجھے سخت ناراض کر رکھا ہے، تین سال سے میری بات چیت بند ہے، ناراضگی کی بڑی وجہ میری بغیر اجازت گھر سے بے پردہ باہر نکلنا اور اس کا نوکری کرنا ہے۔ میں بیرو ن ملک (abroad) نوکری کرتا ہوں، اب وہ مجھ سے خلع چاہتی ہے اور مجھے نامرد بھی بتاتی ہے، کہتی ہے کہ میری خواہش پوری نہیں کرتا، مجھے تو رات دن دو سے تین بار چاہئے، مجھے تو ایسا آدمی چاہئے تھا کہ بس مجھ سے چپکا رہے پر یہ تو ہجڑہ ہے۔ ہفتہ میں ایک دو بار میرے پاس آتا ہے، اب مجھے کسی شرط کے اس بندہ کے ساتھ نہیں رہنا ہے، اب میں نوکری کرتی ہوں مجھے آدمی کی کیا ضرورت․․․․․․ اور اس کے ماں باپ بھی اس بات سے راضی ہیں کہ میں ان کی بیٹی کو خلع دے دوں، اب وہ مجھ سے خلع اور عدت کی رقم ماہانہ ۱۵/ ہزار روپئے کے حساب سے ساڑھے تین مہینہ کی پچاس ہزار روپئے مانگ رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں کہ جب تک آپ فیصلہ نہیں کروگے تب تک آپ کو بیوی کا خرچ دینا پڑے گا کیونکہ وہ آپ کے نکاح میں ہے، نہ دینے کی صورت میں دوسرا طریقہ ہم استعمال کریں گے۔ حضرت مفتی صاحب! مجھے بتائیں کہ جب بیوی سے بات چیت بند ہے اور وہ اپنے ماں باپ کے گھر پڑی ہے اور میرے ساتھ میرے گھر چل کر رہنا نہیں چاہتی اور نوکری بھی کرتی ہے تو مجھ سے کس بات کا خرچ مانگ رہے ہیں ۔ میں نے کہا بغیر لین دین کے خلع چاہئے تو میں تیار ہوں بس شریعت اور سنت کے حساب سے مجھے فتوی بتائیں جو میں اس کی ماں باپ کے سامنے اپنی بات رکھ سکوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 153592

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1257-1219/N=11/1438

     بہ شرط صحت سوال جب آپ کی بیوی آپ کی اجازت کے بغیر نا حق طور پر میکے میں رہ رہی ہے، وہ آپ کے ساتھ آپ کے گھر رہنا نہیں چاہتی تو وہ شرعاً ناشزہ(نافرمان) ہے، ایسی عورت کا شوہر پر نان ونفقہ واجب نہیں ہوتا جب تک وہ شوہر کے گھر آکے شوہر کے ساتھ رہائش اختیار نہ کرے یا شوہر عارضی طور پر بیوی کو میکے میں رہنے کی اجازت دیدے۔ اسی طرح اگر میاں بیوی میں طلاق یا خلع ہوجائے اور عورت شوہر کی اجازت کے بغیر بلا وجہ شرعی میکے میں عدت گذارے تو وہ عدت کے نان ونفقہ کی بھی حق دار نہیں ہوتی؛ لہٰذا خلع یا طلاق کے بعد اگر آپ کی بیوی آپ کی اجازت کے بغیر، بلا وجہ شرعی میکے میں عدت گذارے گی تو اس کے لیے زمانہ عدت کا نان ونفقہ بھی آپ پر واجب نہ ہوگا۔

    ولا نفقة لناشزة أي:عاصیة ما دامت علی تلک الحالة …… خرجت الناشزة من بیتہ ……بغیر حق وإذن من الشرع، قید بہ ؛لأنھا لو خرجت بحق کما لو خرجت ؛لأنہ لم یعط لھا المھر المعجل ……لم تکن ناشزة (مجمع الأنھر، کتاب الطلاق،۲: ۱۷۹، ۱۸۰، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، وفی المجتبی: نفقة العدة کنفقة النکاح ، وفی الذخیرة: وتسقط بالنشوز الخ (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب النفقة، ۵: ۳۳۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند