• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 15329

    عنوان:

    زیدکی سارہ سے شادی کو قریب تیس سال سے زائد کا عرصہ ہورہا ہے۔سارہ اس دوران اپنے شوہر کے علم، خواہش اور اجازت کے بغیر چیزیں کرتی ہے اور یہ چیزیں اپنے شوہر سے چھپاتی ہے اور شوہر سے جھوٹ بولتی ہے۔یہ چیزیں ہمیشہ اس کے شوہر کے لیے ذلت اوربے عزتی کا سبب بنتی ہیں۔بار بار درخواست اور وارننگ دینے کے باوجودسارہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کررہی ہے۔اس طرح کی بیوی کے لیے کیا فتوی اور حکم ہے؟ اگر حدیث کا حوالہ عنایت فرمادیں تو اچھا رہے گا۔

    سوال:

    زیدکی سارہ سے شادی کو قریب تیس سال سے زائد کا عرصہ ہورہا ہے۔سارہ اس دوران اپنے شوہر کے علم، خواہش اور اجازت کے بغیر چیزیں کرتی ہے اور یہ چیزیں اپنے شوہر سے چھپاتی ہے اور شوہر سے جھوٹ بولتی ہے۔یہ چیزیں ہمیشہ اس کے شوہر کے لیے ذلت اوربے عزتی کا سبب بنتی ہیں۔بار بار درخواست اور وارننگ دینے کے باوجودسارہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کررہی ہے۔اس طرح کی بیوی کے لیے کیا فتوی اور حکم ہے؟ اگر حدیث کا حوالہ عنایت فرمادیں تو اچھا رہے گا۔

    جواب نمبر: 15329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1299=1040/1430/ل

     

    یہ شوہر زید کی مرضی پر منحصر ہے، اگر اس کو طلاق دینا چاہے تو طلاق بھی دے سکتا ہے اور رکھنا چاہے تو رکھ بھی سکتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک صحابی نے اپنی بیوی کے فاجرہ ہونے کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو طلاق دینے کا مشورہ دیا، تو ان صحابی نے کہا کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ رہنے کی اجازت دیدی، اسی حدیث کی وجہ سے علماء نے لکھا ہے کہ فاجرہ کو طلاق دینا ضروری نہیں ہے: لا یجب علی الزوج تطلیق الفاجرة وفي الشامي: ولا علیھا تسریح الفاجر إلا إذا خافا أن لا یقیما حدود اللہ فلا بأس أن یتفرقا․․․ والفجور یعم الزنا وغیرہ وقد قال صلی اللہ علیہ وسلم لمن زوجتہ لا ترد ید لامس وقد قال إني أحبھا [استمتع بھا]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند