معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 152563
جواب نمبر: 152563
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 947/830/D=10/1438
عورتوں کو پردہ کا خاص اہتمام کرنا چاہیے، پھر بھی کوئی تاک جھانک میں لگا رہے تو اس سے ناگواری ظاہر کردینی چاہیے یا سلام کلام میں دوری اختیار کرلیں تو اس کی بھی گنجائش ہے، اور اگر کسی واسطہ سے ان کو متوجہ کردیں تو یہ بھی درست ہے، بشرطیکہ کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ورنہ محتاط طرز عمل اختیار کرنا ہی متعین ہے۔
(۲) خلع سے جو طلاق پڑٹی ہے وہ بائنہ ہوتی ہے اس میں رجوع نہیں ہوسکتا، البتہ دوبارہ نکاح عدت میں یا عدت کے بعد کبھی بھی ہوسکتا ہے۔
(۳) جی ہاں ترک تعلق کرنا جائز ہے کبھی سلام کرلیں یا اس کے سلام کا جواب دیدیں اس میں حرج نہیں۔
(۴) رشتہ کے انتخاب میں دین داری اور حسن اخلاق کو ترجیح دینی چاہیے لہٰذا اسی بنیاد پر خیرخواہ لوگوں کے مشورہ سے رشتہ کا انتخاب کریں اور فیصلہ کرنے سے پہلے استخارہ بھی کرلیں گے کہ یہ سنت ہے۔
(۵) رشتہ داروں کو بغیر کسی شرعی وجہ کے چھوڑنا جائز نہیں کہ رشتہ قطع کرنے والے کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔ باقی لڑکی لڑکے کا رشتہ کرنے میں دین داری اور حسن اخلاق کو ترجیح دینا چاہیے اپنوں میں ایسے رشتے نہ ہوں تو غیروں میں بھی کرسکتے ہیں۔
(۶) پردہ کے اہتمام کے ساتھ ہو اور لڑکی کو شرعاً ایسی ملازمت کرنے کی سخت ضرورت ہو تو گنجائش ہے باقی کسی کام کا اچھا یا برا پیشہ ہو یا اس کی تفصیلات معلوم ہونے کے بعد متعین ہوسکتا ہے۔
(۷) پسند کی شادی کرنے میں حرج نہیں بشرطیکہ شادی سے قبل ناجائز ربط وتعلق نہ قائم کیا ہو جو لوگ بے جا قسم کی باتیں کہیں گے وہ گنہ کار ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند