• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 150955

    عنوان: تین طلاق اور حلالہ کا کیا مسئلہ ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ تین طلاق اور حلالہ کا کیا مسئلہ ہے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں صحیح تشریح کے ساتھ اس کا جواب جلد سے جلد دیں۔

    جواب نمبر: 150955

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 798-745/sd=8/1438

    طلاق اور تین طلاق سے متعلق شریعت اسلامی کی تعلیمات کے لیے آپ دار العلوم /دیوبند کے مفتی حضرت مولانا مفتی زین الاسلام صاحب قاسمی الہ آبادی دامت برکاتم کا رسالہ : طلاق : عدل و انصاف پر مبنی اسلام کا ایک مستحکم قانون؛ ملا حظہ فرمائیں، اس رسالہ میں تین طلاق سے متعلق بھی آسان زبان میں بہت عمدہ بحث ہے ، خاص طور پر رسالہ کے یہ عناوین: اسلام میں تین طلاق کیوں اور کیسے ؟ ایک ساتھ تین طلاق دینا ایک بڑا گناہ؛ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔یہ رسالہ دار العلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔

    (۲) حلالہ کی وضاحت یہ ہے کہ شوہر کے بیوی کو تین طلاق دینے کے بعد شوہر کے لیے مطلقہ ثلاثہ کے حلال ہونے کی شریعت نے جو ترتیب بتلائی ہے ، یعنی: عدت گزارکر عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے اور دوسرا شوہر ہمبستری بھی کرلے ، پھرکسی وجہ سے طلاق دیدے یا انتقال کرجائے اور عورت عدت طلاق یا عدت وفات گزارلے ، تو اب یہ پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے ، پہلے شوہر کے لیے عورت کے حلال ہونے کے اس شرعی ضابطے کو“ تحلیل”کہتے ہیں، جس کو اردو میں“ حلالہ شرعیہ”سے تعبیر کرتے ہیں، حلالہ کا ذکر قرآن پاک کی اس آیت کریمہ میں ہے : فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ (الآیة) واضح رہے کہ اگر کوئی شخص مطلقہٴ ثلاث سے تحلیل اورحلالہ کی شرط پر ہی نکاح کررہا ہے تو یہ فعل مکروہ تحریمی ہے ، حدیث شریف میں اس پر لعنت وارد ہوئی ہے : إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعن المحلل والمحلل لہ (ترمذی: ۱/۲۱۳، أبواب النکاح) ہاں اگر کوئی شخص عقد میں حلالہ کی شرط کے بغیر اپنے دل میں یہ سوچ کر کہ اس غریب کا گھر ویران ہوگیا ہے کیا اچھا ہو کہ اس کا گھر آباد ہوجائے اور پریشانی دور ہوجائے مطلقہٴ ثلاث سے نکاح کرلیتا ہے اورہمبستری کے بعد طلاق دیدیتا ہے ، پھروہ عورت عدت گزارکر سابق شوہر سے نکاح کرلیتی ہے تو اس صورت میں کوئی گناہ نہیں ہے ؛ بلکہ اس کی حسن نیت پر ثواب ملنے کی امید ہے ، قال فی الدر: أماإذا أضمر ذلک لا یکرہ وکان الرجل مأجورا لقصد الإصلاح (الدر مع الرد: ۵/۴۸، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند