معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 150755
جواب نمبر: 150755
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 822-804/N=8/1438
شریعت میں طلاق کا محل عورت ہوتی ہے، شوہر نہیں، یعنی: شریعت میں طلاق عورت کو دی جاتی ہے اور اس پر واقع ہوتی ہے، شریعت میں نہ شوہر کو طلاق دی جاتی ہے اور نہ اس پر واقع ہوتی ہے ؛ البتہ اگر شوہر بیوی کو اس کی طلاق کا مالک بنادے ، مثلاً یوں کہہ دے کہ تو اپنے کو طلاق دیدے تو عورت شوہر کی تفویض کی بنا پر اپنے اوپر طلاق واقع کرسکتی ہے اور عورت پر وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ اور چوں کہ شوہر کی جانب سے عورت کو طلاق کا مالک بنانے کی مختلف صورتیں ہیں اور سب کا حکم یکساں نہیں ہے ؛ اس لیے کسی شوہر نے اپنی بیوی کو جن الفاظ میں طلاق کا مالک بنایا ہو، بعینہ وہ الفاظ لکھ کر سوال کرنا چاہیے تاکہ اس کی روشنی میں عورت کے اختیار کی پوری تفصیل واضح طور پر تحریر کی جاسکے۔ قال لھا: طلقي نفسک ولم ینو أو نوی واحدة فطلقت وقعت رجعیة الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الأمر بالید، ۴: ۵۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند