• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 15002

    عنوان:

    میرے والد دو ماہ قبل اپنے وطن میں دو ماہ کی چھٹی گذارکر اپنے کام پر واپس لوٹے ہیں، پھر دو ماہ بعد میری والدہ کو فون کرکے کہتے ہیں کہ: میں نے تجھے طلاق دیا، اور طلاق دینے کا سبب ذکر نہیں کیا، پھر خوب جب سبب دریافت کیا گیا تو کہا: کہ جب میں چھٹی گذارنے کے لیے گیا تھا، تو تیری والدہ نے کہا: یہاں کیوں آتے ہو؟ کیا صرف اس بات پر طلاق دینا جائزہے؟ آپ حضرات کی نصیحت سے مستفید فرمائیں۔

    سوال:

    میرے والد دو ماہ قبل اپنے وطن میں دو ماہ کی چھٹی گذارکر اپنے کام پر واپس لوٹے ہیں، پھر دو ماہ بعد میری والدہ کو فون کرکے کہتے ہیں کہ: میں نے تجھے طلاق دیا، اور طلاق دینے کا سبب ذکر نہیں کیا، پھر خوب جب سبب دریافت کیا گیا تو کہا: کہ جب میں چھٹی گذارنے کے لیے گیا تھا، تو تیری والدہ نے کہا: یہاں کیوں آتے ہو؟ کیا صرف اس بات پر طلاق دینا جائزہے؟ آپ حضرات کی نصیحت سے مستفید فرمائیں۔

    جواب نمبر: 15002

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1692=1361/ھ

     

    اگر والد صاحب کو اقرارہے یا شرعی شہادت قائم ہے کہ انھوں نے آپ کی والدہ یعنی اپنی بیوی سے کہا تھا کہ [میں نے تجھے طلاق دیا] تو فون پر بھی کہنے سے طلاق واقع ہوگئی، خواہ طلاق دینے کا سبب بھی ذکر نہ کیا تھا، محض چھوٹی چھوٹی باتوں سے متأثر ہوکر بغیر کسی وجہ شرعی کے طلاق دینے پر اقدام کرنا گناہ ہے، تاہم وقوعِ طلاق اس کے باوجود ہوجاتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند