معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 148168
جواب نمبر: 14816801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 518-518/M=5/1438
جس عورت کو طلاق رجعی دیدی گئی ہو اور عدت کے اندر شوہر کی جانب سے قولاً یا فعلاً رجوع کرنا نہ پایا گیا ہو تو عدت مکمل ہونے پر عورت بائنہ ہوگئی اس کے بعد عورت دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے، عدت ختم ہوجانے کے بعد مزید طلاق دینا لغو اور فضول ہے وہ طلاق واقع نہیں ہوتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
برائے
کرم مجھے بتائیں کہ اگر کوئی شخص کسی شیعہ کی نماز جنازہ پڑھتا ہے تو کیا اس کی
بیوی مطلقہ ہوجاتی ہے؟
حلالہ کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے، کیوں کہ میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے کہ حلالہ کرنے اورکروانے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے؟ (۲) اگر تین طلاقیں دی جائیں اوراسی مہینہ کے دوران شوہر رجوع کرلے ․․․․کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟ کیوں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور ِ خلافت سے پہلے اکٹھی تین طلاق کو ایک ہی شمار کیا جاتا تھا؟ (۳)حلالہ اور متعہ میں کیا فرق ہے، اگر دونوں میں کچھ وقت کے لیے رشتہ ازدواج مقصود ہو اور اس رشتہ کے بعد میاں اوربیوی ایک دوسرے سے علیحدہ ہو جائیں؟ از راہ مہربانی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
8226 مناظرمیرا
سوال یہ ہے کہ مشروط طلاق کواگر شوہر خود ختم کر دے، یعنی جس کام سے بیوی کو منع
کیا تھا اب اس کی خود اجازت دے دے تو کیا مشروط طلاق ختم ہوسکتی ہے؟ (۲)کبھی کبھار بغیر کسی نیت کے بیوی کو ایسے
ہی کہہ دے کہ ابھی یہاں سے دفع ہو جاؤ یا ابھی جاؤ یہاں سے تو کیا اس سے نکاح پر
فرق پڑے گا؟
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق کی دھمکی دیتا ہے لیکن طلاق نہیں دیتا ہے تو کیا اس سے نکاح پر اثر پڑے گا؟ مثلاً اگر وہ کہتا ہے کہ اگر وہ اپنا طور طریقہ اور رویہ اور طرز تبدیل نہیں کرے گی ،تو یہ طلاق کا سبب بن سکتا ہے (اگر اس کی نیت طلاق کی دھمکی دینا ہے لیکن اس نے اس کو نہیں دیا ہے لیکن اس کو وارننگ دیتا ہے)۔
5006 مناظردسمبر
2006میں نکاح ہوا، شادی کے چار مہینہ کے بعد علیحدگی ہوگئی۔ میں طلاق چاہتا تھا
(دوبارہ صلح کی کوشش کی گئی لیکن کامیاب نہ ہوسکی)۔ آمنے سامنے طلاق ، لیکن کوئی
گواہ نہیں۔ وہ اپنے گھر اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہے، اور نوکری کررہی ہے۔ میں
دوسرے شہر چلا گیا۔ علیحدگی کے ایک سال کے بعد اور تصفیہ کی ناکامی کے بعد میں نے
تحریری طلاق کا راستہ اختیار کیا، اور تین تحریر ی طلاق نامہ بھیجا ہر طلاق کے خط
کے درمیان ایک مہینہ کے وقفہ کے ساتھ اور اس کی کاپی قاضی اور دوسرے دو گواہوں کے
پاس بھی بھیجی۔قاضی اور دوسرے گواہوں کو تینوں خطوط موصول ہوئے۔ طلاق نامہ کی پہلی
کاپی میری سابقہ بیوی کو موصول ہوئی۔ لیکن اس نے بقیہ دو خطوط کو ڈاکیہ کے ذریعہ
سے وصول کرنے اور اس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔میری سابقہ بیوی نے کوئی بھی
مالی دعوی نہیں کیانیز مہر بھی قبول کرنے سے منع کردیا۔ قاضی نے ایک سال تک مسلسل
اس سے درخواست کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے دعوی کرے لیکن ...