معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 147146
جواب نمبر: 147146
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 304-1386/H=1/1439
ہوسکتا ہے، اور شکل اس کی یہ ہے کہ قریبی متعلقین میں کوئی ایسی عورت کہ جس سے اُس شخص کا نکاح میں رکھ کر تعلقاتِ زوجیت قائم رکھنا مقصود بھی نہ ہو ایسی عورت سے نکاح شرعی گواہان کی موجودگی میں کرلے جب نکاح ہوجائے گا تو اس عورت پر نکاح ہوتے ہی تین طلاق واقع ہوجائیں گی، اُس عورت کو آدھا مہر اداء کردے اور اس کے بعد کسی ایسی لڑکی یا عورت سے نکاح کرلے کہ جس کو اپنے نکاح میں رکھنا چاہتا ہے ایسا کرلینے پر دوسری منکوحہ پر طلاق واقع نہ ہوگی چونکہ پہلی عورت سے نکاح اور تین طلاق واقع ہوجانے پر قسم ختم ہوجائے گی یہ حکم اس صورت میں کہ الفاظ قسم (میں جب بھی نکاح کروں․․ الخ یا یہ کہا کہ جب کبھی میں نکاح کروں․․ الخ) بعینہ یہی ہوں کہ جو استفتاء میں لکھے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند