معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146938
جواب نمبر: 14693801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 293-242/B=3/1438
زبان سے تلفظ کئے بغیر محض دل دل میں طلاق دینے یا طلاق کا دل میں وسوسہ آنے سے کسی بھی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ ورکنہ لفظ مخصوص وہو ماجعل دلالة علی معنی الطلاق من صریح أو کنایة ․․․․․ وأراد اللفظ ولو حکماً لیدخل الکتابة المستبینة: الدر مع الرد: ۴/۴۳۱، زکریا دیوبند۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے طلاق معلق کے بارے میں سناہے ، براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔ اگر کوئی ا پنی بیوی سے یہ کہتاہے:” اگر تم اپنی بہن کے گھر گئی ہو تو میں تجھے طلاق دیتاہوں“ ( ماضی کا صیغہ استعمال کیاگیاہے)میں طلاق معلق کے بارے سابقہ فتاوے پڑھ چکی ہوں ، لیکن واضح طورپر ماضی اور مستقبل کے صیغوں کا استعمال نہیں ہے۔ مذکورہ بالا جملہ میں صراحت کے ساتھ ماضی کا صیغہ مستعمل ہے۔( بیوی اپنے شوہر کو بتائے بغیر اپنی بہن کے گھر جایاکرتی ہے۔ جب شوہرنے یہ کہا تو اس کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی۔ اس طرح کی طلاق کے بارے میں اسلامی حکم کیاہے؟
8271 مناظراگر کوئی شخص شادی سے پہلے کہتا ہے کہ میں فلاں عورت کو تین طلاقیں دیتا ہوں تو اس پر کیا حکم ہے؟
2666 مناظرحلالہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میں نے اپنی
بیوی کو تین طلاق دے دی ہے کیا میں حلالہ کے ذریعہ سے اس کو واپس پاسکتاہوں؟
میں
نے اپنی بیوی کو تین طلا ق دے دی تھی، حلالہ کے لیے میں نے اپنی بیوی کا نکاح اپنے
بھائی سے کرا دیا تھا۔ اس نکاح میں دو گواہ اور چار تولہ مہر تھی، عدت کے بعد میرے
ساتھ نکاح ہونا تھا جب میرا نکاح دوبارہ ہوا تو نہ ہی گواہ پہنچے او رنہ ہی مہر
بندھی، بلکہ یہ کہا کہ جو پہلے تھی و ہی مان لو۔ نکاح پڑھاتے وقت کہا کہ ?فلاں کی
لڑکی تمہارے نکاح میں دی جارہی ہے کیا تمہیں قبول ہے?؟ مہر کا ذکر نہیں کیا۔ تو
کیا بنا مہر کے ذکر کے نکاح جائز ہے؟
میں
نے اپنی بیوی کو ای میل کے ذریعہ تین طلاق دے دی۔جس کی بڑی وجہ میری بیوی کا مجھ
سے رویہ تھا۔ جب یہ طلاق ان کو ملی تو انھوں نے مخالف علماء سے رابطہ کیا اور ا ن
کو اہل حدیث کے علماء نے ایک فتوی لکھ کہ دے دیا کہ ایک ہی طلاق ہوئی۔ میں اس فتوی
کی تفصیل ساتھ نیچے بیان کرتاہوں، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ رجوع ممکن ہے
یا نہیں؟ اوراگر ممکن نہیں، تو اس فتوی میں بیان کردہ حوالہ جات کی کیا حیثیت ہے۔
سوال: [میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق ای میل کے ذریعہ ایک ہی بار میں دے دی، کیا
عدت مکمل ہونے سے پہلے رجوع ممکن ہے، قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کا حل تجویز
کریں]۔جواب: [ صورت مسئولہ بشرط صحت سوال کے مطابق، مسمی ?ج? نے اپنی بیوی مسمات
?و? کو بذریعہ ای میل تین طلاقیں دیں۔ اگر ای میل یقینی طور سے مسمی ?ج? کی طرف سے
ہی ہے تو اس صورت میں یہ ایک طلاق شمار کی جائے گی۔ جیسا کہ حضرت رکانہ رضی اللہ
تعالی عنہ نے جب اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، ........