• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14667

    عنوان:

    ایک دفعہ میں اکیلا جارہا تھا کہ مجھے طلاق کے بارے میں خیال آیا جو کہ مجھے اکثر و بیشتر وسوسہ کی وجہ سے آتا رہتاہے۔ میں نے طلاق دینے سے بچنے کے لیے کہا [میں تمہیں طلاغ دیتاہوں]۔ کیا اس جملہ سے جس میں میں نے جان بوجھ کر طلاق نہ ہونے کے لیے طلاق کو طلاغ کہا، اس سے کسی قسم کی شرعی طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

    سوال:

    ایک دفعہ میں اکیلا جارہا تھا کہ مجھے طلاق کے بارے میں خیال آیا جو کہ مجھے اکثر و بیشتر وسوسہ کی وجہ سے آتا رہتاہے۔ میں نے طلاق دینے سے بچنے کے لیے کہا [میں تمہیں طلاغ دیتاہوں]۔ کیا اس جملہ سے جس میں میں نے جان بوجھ کر طلاق نہ ہونے کے لیے طلاق کو طلاغ کہا، اس سے کسی قسم کی شرعی طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 14667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1104=900/ل

     

    [طلاغ دیتا ہوں] کہنے سے بھی (جب کہ زبان سے الفاظ ادا ہوئے صرف وسوسہ نہ ہو) طلاق واقع ہوجاتی ہے، اگر آپ نے یہ جملہ صرف ایک مرتبہ ہی کہا ہے تو ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی اور آپ کے لیے تاوقت عدت اپنی بیوی سے رجعت کرنا اور عدت گذرجانے کے بعد نکاح جدید بغیر حلالہ کے اس کو اپنی زوجیت میں لانا جائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند