• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14636

    عنوان:

    حضرت میری شادی دو سال پہلے ہوئی تھی ہم دونوں میں بہت پیار تھا میں کویت میں نوکری کرتاہوں میرے دشمنوں نے میری بیوی کو کچھ کروا دیا اور اس نے مجھ سے طلاق دینے کو کہا، لیکن میں نے اس کو منع کیا، مگر میری سسرال والے مجھے فون پر دھمکی دینے لگے کہ ہم تم سب کو تھانے میں بند کروادیں گے۔ ان کی دھمکی میں آکر میں نے ایک بار ان کو فون پر طلاق بولا۔ اس وقت وہاں میرے والد اور کچھ لوگ تھے ،اور میرے سسرال والوں نے ایک پیپر پر میرے والد صاحب سے دستخط لے لیا۔ لیکن میں نے ایک دن بعد اپنی بیوی کو فون کیا اس نے مجھ سے بات نہیں کی۔ میں اس کو روز ایس ایم ایس کرتاہوں کہ مجھ سے بات کرو مگر وہ بات نہیں کرتی۔ اس بات کو ایک سال ہوگیا ہے، میں اس کو بہت پیار کرتاہوں اس کے بنا نہیں رہ سکتا ۔آپ مجھے اس کا جواب دیں کہ یہ طلاق ہوئی یا نہیں ،میں نے مہربھی ادا کردی ہے؟

    سوال:

    حضرت میری شادی دو سال پہلے ہوئی تھی ہم دونوں میں بہت پیار تھا میں کویت میں نوکری کرتاہوں میرے دشمنوں نے میری بیوی کو کچھ کروا دیا اور اس نے مجھ سے طلاق دینے کو کہا، لیکن میں نے اس کو منع کیا، مگر میری سسرال والے مجھے فون پر دھمکی دینے لگے کہ ہم تم سب کو تھانے میں بند کروادیں گے۔ ان کی دھمکی میں آکر میں نے ایک بار ان کو فون پر طلاق بولا۔ اس وقت وہاں میرے والد اور کچھ لوگ تھے ،اور میرے سسرال والوں نے ایک پیپر پر میرے والد صاحب سے دستخط لے لیا۔ لیکن میں نے ایک دن بعد اپنی بیوی کو فون کیا اس نے مجھ سے بات نہیں کی۔ میں اس کو روز ایس ایم ایس کرتاہوں کہ مجھ سے بات کرو مگر وہ بات نہیں کرتی۔ اس بات کو ایک سال ہوگیا ہے، میں اس کو بہت پیار کرتاہوں اس کے بنا نہیں رہ سکتا ۔آپ مجھے اس کا جواب دیں کہ یہ طلاق ہوئی یا نہیں ،میں نے مہربھی ادا کردی ہے؟

    جواب نمبر: 14636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1135=1135/م

     

    آپ کو اقرار ہے کہ فون پر بیوی کو ایک بار طلاق بولا ہے، موقع پر موجود لوگ بھی یہی کہتے ہیں، تو جس وقت آپ نے طلاق کا لفظ کہا اسی وقت ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، طلاق رجعی میں عدت کے دوران رجعت کا حق رہتا ہے، اور عدت گذرجانے کے بعد بتراضی طرفین نکاح جدید بلا حلالہ ہوسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند