معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146341
جواب نمبر: 14634127-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 130-1377/sd=1/1439
صورت مسئولہ میں جب یقین ہے کہ آپ نے صرف دل ہی دل میں سوچا تھا، زبان سے تعلیق کے الفاظ نہیں کہے تھے، تو محض شک کی وجہ سے تعلیق واقع نہیں ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے تین بار غصہ میں طلاق دی ہے جس پر میں اور میری بیوی دونوں پشیمان ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گذارنے کو تیار ہیں تو کیا اس کے لیے حلالہ ضروری ہے؟ جب کہ کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔ کیا طلاق کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے جس طرح نکاح کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے؟
3297 مناظرعرض یہ ہے کہ ایک عورت عدت میں ہے اور اس
کی ایک قریبی رشتہ دار کو ملنے کے لیے جانا چاہتی ہے۔
اگر قریبی رشتہ دار بہن ہو اور بیماری موت
اور حیات کی کشمکش والی ہو تو اس صورت میں دیکھنے اول ملنے کے لیے جانے میں گنجائش
ہے؟
ہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔
2017 مناظرمیں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
2216 مناظر