معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146341
جواب نمبر: 14634127-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 130-1377/sd=1/1439
صورت مسئولہ میں جب یقین ہے کہ آپ نے صرف دل ہی دل میں سوچا تھا، زبان سے تعلیق کے الفاظ نہیں کہے تھے، تو محض شک کی وجہ سے تعلیق واقع نہیں ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
7اکتوبر2009کو میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق کہہ کر طلاق دے دیا۔
میری طلاق کے وقت میری بیوی کا بھائی اس کی بیوی اور میرا خالہ زاد بھائی ساتھ میں
تھے ۔میری پریشانی یہ ہے کہ میری سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوا،
کیوں کہ کوئی گواہ یا کاغذی کام نہیں ہوا۔ کیا طلاق مکمل ہوئی اور کیا اس کے لیے
مجھے کاغذی کاروائی بھی کرنی پڑے گی؟ اب میری بیوی مائکہ میں ہے۔ کیا کوئی اور بھی
طریقہ ہے جس سے میں اسے طلاق دے سکوں؟
زید نے اپنی بیوی صفیہ کوتین
مرتبہ طلاق دیااوراب وہ دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں۔ زید کو نکاح تحلیل کے لیے بکر
نامی ایک مناسب شخص ملا جس سے اس نے کہا کہ وہ اوراس کی سابقہ بیوی ایک مرد کو
تلاش کررہے ہیں جو کہ مجوزہ منصوبہ پر عمل کرے ۔ (۱)وہ مرد زید کی سابقہ بیوی
سے نکا ح کرے گادو مردوں کی موجودگی میں (ان میں کا ایک زید خود ہی ہے)۔ (۲)زیدصفیہ کوبکر کی جانب
سے مہر کا پیسہ ادا کرے گا۔ (۳)نکاح
کی شرط یہ ہوگی کہ بکر صفیہ کو طلاق بائن کا ایک حق دے گا جب بھی وہ چاہے گی۔ (۴)بکر صفیہ کے پاس جانے کے
لیے کمرہ میں داخل ہوگاجب کہ زید کمرہ کے باہر رہے گا۔ (۵)صفیہ پورے پردہ اور نقاب
میں ہوگی اوران دونوں میں سے کوئی بھی اپنے کپڑے نہیں اتارے گا۔(۶)نہ تو کوئی بوس و
کنارہوگا، نہ ہی آغوش میں لینا ہوگا،نہ ہی کوئی بات چیت ہوگی۔ (۷)بکر صرف ایک منٹ کے لیے
اپنے پینٹ کا تھوڑا سا حصہ کھولے گا او رصفیہ بھی ایسا ہی کرے گی۔ ...
اگر ایک شخص کہے کہ اگر میری بیوی اپنے بہن کے گھر گئی تو میری طرف سے طلاق ہے۔ یہ الفاظ اس وقت کے ہیں جب بیوی کی بہن کی شادی نہیں ہوئی تھی اور جس جگہ اس کا بیاہ ہورہا تھا اس پر یہ شخص ناراض تھا اور اس گھر سے مراد سالی کا سسرال تھا، اب جب لڑکی کی شادی ہوچکی ہے وہ شخص اپنے الفاظ پر پشیمان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اپنے بہن کے گھر جائے۔ برائے مہربانی بتادیں کہ اس صورت میں اس کی بیوی اگر بہن کے گھر جاتی ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے کہ نہیں؟ اور کونسی قسم کی طلاق ہوگی اور چانے سے صرف ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجائے گی یا ہربار جانے سے الگ الگ طلاق واقع ہوگی۔ اگر اس صورت حال کا کوئی شرعی حل ہو تو مہربانی فرماکر ہدایت فرمادیں تاکہ وہ عورت اپنے بہن کے گھر جاسکے۔
4392 مناظرکیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انسان اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور چار آدمیوں کے سامنے دے، اب اس کی بیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے۔ پانچ چھ مہینہ کے بعدبیوی واپس اس گاؤں میں آتی ہے تو گاؤں کیبڑے لوگ ان میں ناراضگی کی وجہ بنا کر ان کی صلح کرا دیتے ہیں جب کہ موقع پر موجود چار آدمیوں نے ان کو منع کیا، لیکن کوئی نہ مانا۔ اب کیا حکم ہے ان لوگوں کے بارے میں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
2058 مناظر