• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 146273

    عنوان: طلاق شریعت میں ابغض المباحات ہے

    سوال: میرے بیٹے کے سسرال والے ہمیں پریشان کررہے ہیں، انہوں نے میرے سامنے میرے بیٹے کی پٹائی کی اور اس کی بیوی کو اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اس کی بیوی نے جاتے ہوئے ہمارے خلاف جھوٹا الزام لگایا ، وہ اپنے میکے چار مہینے سے ہے اور اس نے دفعہ 498کے تحت ہمارے خلاف جھوٹا الزام لگایاہے، معاملہ عدالت میں زیر غور ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کے مطابق میرا بیٹا طلاق کا نوٹس جاری کرسکتاہے؟

    جواب نمبر: 146273

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 284-274/M=3/1438

     

    طلاق شریعت میں ابغض المباحات ہے یعنی جائز چیزوں میں سب سے ناپسندیدہ چیز اللہ کے نزدیک طلاق ہے اس لیے سخت مجبوری اور ناگریز صورت حال کے بغیر طلاق نہ دینی چاہئے بہتر یہ ہے کہ دونوں طرف سے چند معاملہ فہم اور سنجیدہ لوگ مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی سعی کریں زوجین کے درمیان موافقت پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے بیٹے کے سسرال والوں نے اگر واقعی آپ لوگوں کے خلاف جھوٹا الزام لگایا ہے تو انہوں نے یہ ناجائز کام کیا ان کو معافی تلافی کرکے مقدمہ واپس لینا چاہئے ہاں اگر نباہ کی ساری تدبیریں ناکام ہوجائیں اور اختلاف اس درجہ شدید ہو گیا ہو کہ حدود پر قائم رہنا دشوار ہو تو بحالت مجبوری آپ کا بیٹا اپنی بیوی کوایک طلاق دے سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند