• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 145318

    عنوان: میاں اور بیوی کا کہنا کہ دو طلاق دیا گیا جب کہ تین بیٹیوں کا کہنا کہ تین طلاق دیا گیا۔ کیا طلاق ہو گئی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دی ۔ اب زید اپنی بیوی کو ساتھ رکھناچاہ رہا ہے اور بیوی بھی رہنا چاہ رہی ہے ۔ زید کا کہنا ہے کہ میں نے دو طلاق دی ہے ۔ بیوی بھی کہہ رہی ہے دو طلاق دی ہے ۔ جب کہ وہاں پر تین بالغ لڑکیاں موجود تھیں اور ایک مردتھوڑی دور پر ۔ ان موجود لڑکیوں کا کہنا ہے کہ تین طلاق دی ہے ۔ جب کہ تھوڑی دور پر جو آدمی تھا اس کا کہنا ہے کہ میں صرف لفظ طلاق سنا ہے کتنی بار کہا، یہ نہیں سنا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں طلاق واقعی ہوئی یا نہیں؟اور اگر ہوئی تو کون سی ؟ رجوع کی کوئی صورت ہے ؟ براہ کرم تفصیلی جواب مرحمت فرما کر مشکور کریں۔

    جواب نمبر: 145318

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 017-014/L=1/1438
    اگر زوجین کو مکمل اطمینان ہے کہ صرف دو طلاق دی گئی ہے تو دو طلاق کے وقوع کا حکم ہوگا جس میں تاوقتِ عدت شوہر کو رجعت کا حق حاصل ہوگا، صرف تین لڑکیوں کی گواہی سے طلاقِ مغلظہ کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ اس مسئلہ کو مقامی شرعی پنچایت میں لے جاکر حل کرایا جائے تاکہ وہ شرعی پنچایت والے حضرات ہر ایک کے بیانات لینے کے بعد معاملہ کو ایک طرف کردیں اور مستقبل میں شبہ باقی نہ رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند