• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14111

    عنوان:

    ایک لڑکی میں کچھ ایسی بیماری تھی کہ ڈاکٹروں نے اس لڑکی کو لا علاج قرار دے کر شادی کرنے سے روک دیا۔ اس لڑکی کو حیض کا ایک قطرہ بھی نہ آتا تھا۔ مگر لڑکی والوں نے لڑکی کی بیماری کو چھپاکر ایک جگہ منگنی کراکر شادی کروا دی تو لڑکا اس لڑکی کے ساتھ ہمبستری بھی نہیں کرسکتا تھا، کیوں کہ اس لڑکی کے جسم سے بدبو بھی زیادہ آرہی تھی۔ اگر چہ کچھ بار ہمبستری کربھی دی۔ بعد میں اس لڑکے نے علماء اور ڈاکٹروں کے مشورہ سے اس لڑکی کو ایک طلاق دے کر چھوڑ دیا۔ اب وہ لڑکی نکاح میں مقرر شدہ پانچ تولہ سونا حق مہر ادا کرے یا نہ کرے؟ لڑکے والے کہ رہے ہیں کہ ہمیں لڑکی والوں نے دھوکا دے کر ہمارا خرچہ زیادہ کروا یا او راب دوسری شادی کرنے کی وجہ سے الگ خرچہ آیا او راس لڑکی کو طلاق دینے کی وجہ سے بہت تکلیف بھی پہنچی ہے کہ اس طلاق کی وجہ سے قوم او ربرادری والوں نے ہمارے ساتھ تعلقات چھوڑ کر ہمیں اکیلا کردیا۔

    سوال:

    ایک لڑکی میں کچھ ایسی بیماری تھی کہ ڈاکٹروں نے اس لڑکی کو لا علاج قرار دے کر شادی کرنے سے روک دیا۔ اس لڑکی کو حیض کا ایک قطرہ بھی نہ آتا تھا۔ مگر لڑکی والوں نے لڑکی کی بیماری کو چھپاکر ایک جگہ منگنی کراکر شادی کروا دی تو لڑکا اس لڑکی کے ساتھ ہمبستری بھی نہیں کرسکتا تھا، کیوں کہ اس لڑکی کے جسم سے بدبو بھی زیادہ آرہی تھی۔ اگر چہ کچھ بار ہمبستری کربھی دی۔ بعد میں اس لڑکے نے علماء اور ڈاکٹروں کے مشورہ سے اس لڑکی کو ایک طلاق دے کر چھوڑ دیا۔ اب وہ لڑکی نکاح میں مقرر شدہ پانچ تولہ سونا حق مہر ادا کرے یا نہ کرے؟ لڑکے والے کہ رہے ہیں کہ ہمیں لڑکی والوں نے دھوکا دے کر ہمارا خرچہ زیادہ کروا یا او راب دوسری شادی کرنے کی وجہ سے الگ خرچہ آیا او راس لڑکی کو طلاق دینے کی وجہ سے بہت تکلیف بھی پہنچی ہے کہ اس طلاق کی وجہ سے قوم او ربرادری والوں نے ہمارے ساتھ تعلقات چھوڑ کر ہمیں اکیلا کردیا۔

    جواب نمبر: 14111

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1440=1135/ھ

     

    ہمبستری کچھ بار کرچکا تو پورا مہر (پانچ تولہ سونا) واجب ہوگیا اور طلاق دیدی تو ادائیگی بھی پورے مہر کی واجب ہے، حیض کا نہ آنا یا اور دیگر بیماری کی وجہ سے مہر ساقط نہ ہوگا، معلوم نہیں وہ کونسی بیماری تھی کہ ڈاکٹروں نے جس کو لاعلاج قرار دے کر شادی سے روک دیا تھا، بعد طلاق ان جیسے امور پر بحث بھی عبث اور فضول ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند