معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 13286
میری ماں کے انتقال کے بعد میرے والدنے
دوسری شادی کی مگر کچھ دن کے بعد پتہ چلا کہ اس عورت کو ایڈس کی بیماری ہے اور ان
کے گھر والوں نے یہ بات شادی سے پہلے نہیں بتائی۔ اسے یہ بیماری شادی کے پانچ سال
پہلے سے تھی۔اور وہ حاملہ ہے۔ کیا اس کو طلاق دیسکتے ہیں؟ اور حمل کے بارے میں کیا
کرسکتے ہیں۔ برائے کرم اس پر روشنی ڈالیں۔
میری ماں کے انتقال کے بعد میرے والدنے
دوسری شادی کی مگر کچھ دن کے بعد پتہ چلا کہ اس عورت کو ایڈس کی بیماری ہے اور ان
کے گھر والوں نے یہ بات شادی سے پہلے نہیں بتائی۔ اسے یہ بیماری شادی کے پانچ سال
پہلے سے تھی۔اور وہ حاملہ ہے۔ کیا اس کو طلاق دیسکتے ہیں؟ اور حمل کے بارے میں کیا
کرسکتے ہیں۔ برائے کرم اس پر روشنی ڈالیں۔
جواب نمبر: 13286
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 846=655/ل
طلاق دینے کی مذکورہ بالا وجہ قابل قبول نہیں، مجھے اس بات کی اطلاع ملی ہے، حکومت نے ایڈس کی جانکاری اور ایڈس زدہ شخص سے بچنے کے لیے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا انتظام کیا ہے، اس لیے اگر واقعی آپ کی سوتیلی ماں کو ایڈس کی بیماری ہے تو آپ کے والد کو چاہیے کہ ان ڈاکٹروں سے مشورہ کرلیں اوران کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کریں۔
(۲) حمل کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر کوئی دین دار ماہر حکیم یا ڈاکٹر تصدیق کردے کہ اگر بچہ پیدا ہوا تو اس کو بھی ایڈس ہوجائے گا اور حمل چار مہینے سے کم کا ہے تو اس مجبوری کی صورت میں حمل ساقط کرانے کی گنجائش ہوگی، چار مہینے کے بعد بچے میں روح پڑجاتی ہے، اس لیے اس کے بعد حمل ساقط کرانا حرام ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند