• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 12368

    عنوان:

     میری ہمشیرہ کی پچھلے سال اپنے شوہر سے علیحدگی (طلاق) ہوگئی تھی اور میری ہمشیرہ کی ان کے سابق شوہر سے دو بیٹیاں بھی ہیں۔ طلاق کے بعد میری ہمشیرہ ہمارے گھر رہ رہی ہیں اور میری ہمشیرہ کی دونوں بیٹیاں بھی ہمارے گھر رہ رہی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کتنے عرصہ تک دونوں بیٹیاں اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ اگر بلوغت کے بعد دونوں بیٹیوں کی مرضی اپنے باپ کے پاس جانے کی نہ ہوتو کیا وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ برائے کرم وضاحت فرمادیں۔

    سوال:

     میری ہمشیرہ کی پچھلے سال اپنے شوہر سے علیحدگی (طلاق) ہوگئی تھی اور میری ہمشیرہ کی ان کے سابق شوہر سے دو بیٹیاں بھی ہیں۔ طلاق کے بعد میری ہمشیرہ ہمارے گھر رہ رہی ہیں اور میری ہمشیرہ کی دونوں بیٹیاں بھی ہمارے گھر رہ رہی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کتنے عرصہ تک دونوں بیٹیاں اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ اگر بلوغت کے بعد دونوں بیٹیوں کی مرضی اپنے باپ کے پاس جانے کی نہ ہوتو کیا وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ برائے کرم وضاحت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 12368

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 713=532/ل

     

    وہ دونوں لڑکیاں بالغہ ہونے تک یا دوسرے قول کے مطابق ۹/ سال تک اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں، اس کے بعد والد ان کو لے سکتا ہے، البتہ اگر وہ دونوں اس عمر کو پہنچ جائیں کہ ان کی اپنی رائے ہوجائے تو ان کو اختیار ہوگا، چاہے والد کے پاس رہیں یا والدہ کے پاس: بلغت الجاریة مبلغ النساء حیث أن بکرًا ضمھا الأب إلی نفسہ إلا إذا دخلت في السن واجتمع لھا رأي فتسکن حیث أحبت حیث لا خوف علیہا (الدر المختار مع الشامي: ۵/۲۷۰، زکریا دیوبند) پتہ چلا کہ صرف بالغہ ہوجانے پر وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ کے پاس نہیں رہ سکتیں، اگر والد ان کو لینا چاہے تو لے سکتا ہے جب تک کہ وہ ذی رائے نہ ہوجائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند