معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 12221
میرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین
میرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین
جواب نمبر: 12221
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 707=662/ب
صورت مذکورہ میں تینوں طلاقیں آپ کی بیوی پر واقع ہوگئیں، اور چونکہ آپ نے صریح الفاظ میں طلاق دی ہے، لہٰذا آپ کی کسی اور نیت کا اعتبار نہ ہوگا۔ اب بیوی آپ کے اوپر حرام ہوگی، اب حلالہ شرعی کے علاوہ اور کوئی صورت بیوی کو دوبارہ رکھنے کی نہیں ہے: فَاِنْ طَللَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند