• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 11966

    عنوان:

    میرے شوہر نے مجھے ایک مرتبہ 10/30/2008کو طلاق دی ، یہ کہتے ہوئے کہ میں نے طلاق دی۔ اس کے بعد سے ہم نے کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں کیا ہے۔ دو تین ماہ کے بعد اس نے میرے قریب آنے کی کوشش کی لیکن جو کچھ انھوں نے میرے ساتھ کیا تھا اس کی وجہ سے میں اتنی زیادہ برہم تھی کہ میں نے اس کو اپنے قریب نہیں آنے دیا۔ میرا سوال ہے کہ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا طلاق واقع ہوچکی ہے؟ ہم نے چھ ماہ سے کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں کیا ہے؟

    سوال:

    میرے شوہر نے مجھے ایک مرتبہ 10/30/2008کو طلاق دی ، یہ کہتے ہوئے کہ میں نے طلاق دی۔ اس کے بعد سے ہم نے کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں کیا ہے۔ دو تین ماہ کے بعد اس نے میرے قریب آنے کی کوشش کی لیکن جو کچھ انھوں نے میرے ساتھ کیا تھا اس کی وجہ سے میں اتنی زیادہ برہم تھی کہ میں نے اس کو اپنے قریب نہیں آنے دیا۔ میرا سوال ہے کہ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا طلاق واقع ہوچکی ہے؟ ہم نے چھ ماہ سے کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں کیا ہے؟

    جواب نمبر: 11966

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 772=647/د

     

    میں نے طلاق دی، کا جملہ صرف ایک بار کہا ہے اور اس سے پہلے یا بعد طلاق کا کوئی جملہ نہیں کہا ہے تو مذکورہ جملہ سے ایک طلاق رجعی واقع ہونے کا حکم ہے، جس میں عدت کے اندر اندر شوہر کو رجعت کا حق رہتا ہے، اگر رجعت نہیں کیا تب تو عدت (تین ماہواری) آنے کے بعد عورت بائنہ ہوجاتی ہے، رشتہ نکاح بالکلیہ ختم ہوجاتا ہے، آپ کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا اس میں یہ تنقیح مقصود ہے کہ شوہر نے عدت ے اندر رجوع کیا تھا یا نہیں؟ یعنی اپنے کسی قول یا عمل سے آپ کو بیوی برقرار رکھنا ظاہر کیا تھا یا نہیں؟ مثلاً یہ کہا ہو کہ میں نے رجوع کیا، یا تم میری بیوی ہو، یا شوہر وبیوی ا کوئی تعلق مثلاً بوس وکنار وغیرہ کیا ہو تو رجعت ثابت ہوجائے گی اور نکاح سابق برقرار رہے گا۔ اور اگر عدت کے اندر نہ تو زبان سے رجوع کرنے یا بیوی برقرار رکھنے کی بات کہی نہ ہی بوس وکنار کے قسم کا کوئی عمل جو بیوی کے ساتھ کیا جاتا ہے، کیا تو ایسی صورت میں عدت پوری ہونے کے بعد آپ بائنہ ہوجائیں گی۔ کوئی تردد ہو تو دوبارہ پوری بات واضح طور پر لکھ کر حکم معلوم کرلیجیے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند