• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 11215

    عنوان:

    میں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 11215

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 430=112/ھ

     

    (۱) اس کا جواب تو اب بھی وہی ہے کہ جو سابق فتویٰ میں لکھ دیا گیا۔

    (۲) ابھی تو آپ نے طلاق یا خلع پر قدم نہیں اٹھایا، بیوی علی حالہا نکاح میں ہے، تو ایسی صورت میں بچی اپنی ماں ہی کے پاس رہے گی، اگر آپ طلاق دیدیں تو اس وقت بچی کی عمر صاف لکھ کر حکم معلوم کرلیں۔

    (۳) بچی کے اپنی ماں کی پرورش میں رہنے پر آپ کو کیا خطرات معلوم ہوتے ہیں، ان کو تفصیل کے ساتھ صاف صحیح واضح لکھ کر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند