• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 10478

    عنوان:

    اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے صرف ایک مرتبہ کہا:دفع ہوجا ادھر سے, تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ (۲)اگر کوئی شخص صرف ایک مرتبہ طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے اپنی بیوی کے لیے اس کے بعد اگر وہ جماع کرنا چاہتے ہیں تو پھر اسلامی حل کیا ہے؟

    سوال:

    (۱)اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے صرف ایک مرتبہ کہا:دفع ہوجا ادھر سے, تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ (۲)اگر کوئی شخص صرف ایک مرتبہ طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے اپنی بیوی کے لیے اس کے بعد اگر وہ جماع کرنا چاہتے ہیں تو پھر اسلامی حل کیا ہے؟

    جواب نمبر: 10478

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 158=158/ م

     

    (۱) مذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

    (۲) صرف ایک مرتبہ طلاق کا صریح لفظ استعمال کرنے کے بعد عدت کے دوران بغیر نکاح جدید کے اور عدت گذرجانے کے بعد نکاح جدید کے ذریعہ شوہر، اپنی بیوی کو زوجیت میں رکھ سکتا ہے۔ اوراگر ایک طلاق صریح سے قبل دو مرتبہ صریح طلاق دے چکا ہو یا ایک مرتبہ صریح کے بجائے کنائی لفظ کے ذریعہ طلاق دی ہو، تو اس صورت میں حکم بدل جائے گا، ایسی صورت میں وضاحت فرماکر دوبارہ معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند