عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 8102
مجھے پیشاب کی بیماری ہے۔ پیشاب کرنے کے بعد بھی تقریباً ایک گھنٹہ تک پیشاب کے قطرے آتے ہیں اور زیادہ دیر تک پیشاب روک نہیں سکتا ہوں ورنہ پیشاب کے چند قطرے آجاتے ہیں۔ اوریہ سب پیشاب کے قطرے میری لا علمی میں آتے ہیں جب تک شرمگاہ کو نہ دیکھوں مجھے پتہ نہیں چلتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے نماز میں کافی پریشانی ہے۔ میں پیشاب کے بعد ایک کپڑا اپنے انڈر ویئر میں رکھتا ہوں تاکہ پیشاب کے قطرے اس میں جذب ہوجائیں اور نماز کے وقت وہ کپڑا اور انڈر ویئر اتار کر مسجد نمازپڑھنے چلا جاتاتھا لیکن کچھ دفعہ ایسا ہوا ہے کہ جماعت سے واپسی کے بعد اپنی شرمگاہ کو دیکھا تو پتہ چلا کہ پیشاب کے قطرے خارج ہوئے تھے اس وجہ سے کافی ذہنی اذیت ہوئی۔ نماز کے بارے میں شبہ رہا کہ ہوئی کہ نہیں کیوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ پیشاب کے قطرے حالت نماز میں خارج ہوئے یا مسجد سے واپسی کے دوران، اور اگر نماز کے دوران خارج ہوئے تو پھر مسجد کی صف بھی ناپاک ہوئی ہوگی اس کے علاوہ شلوار کو بھی دھونا پڑا۔ ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ مجھے اوقات نماز میں اتنا وقت ضرور مل جاتا ہے کہ جس میں نماز انفرادی طور پر پڑھ سکوں اس لیے شرعی طور پر معذور بھی نہیں ہوں۔ مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اس صورت میں کیا یہ ممکن ہے کہ میں نماز انفرادی طور پر گھر میں پڑھ لوں اور پیشاب کی وجہ سے جو ذہنی اذیت ہوتی ہے اس سے بچ جاؤں؟ دوسرا سوال مجھے آپ سے غسل کے متعلق پوچھنا ہے اگر غسل کے فرائض کی ادائیگی کے دوران جسم کے کچھ حصے خشک ہوں اور پیشاب کے قطرے خارج ہونا شروع ہوجائیں یا دوسری صورت میں ہوا خارج ہوجائے توان دونوں صورتوں میں کیا دوبارہ سے غسل کے فرائض ادا کرنے ہوں گے یا صرف خشک جگہ پر پانی بہانے سے غسل ہوجائے گا؟ مجھے پیشاب کی بیماری کی وجہ سے سخت پریشانی ہے اور اللہ معاف کرے اس کی وجہ سے نمازیں بھی قضا ہوئی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ میری ذہنی پریشانی کو سمجھتے ہوئے میری رہنمائی فرمائیں گے۔
مجھے پیشاب کی بیماری ہے۔ پیشاب کرنے کے بعد بھی تقریباً ایک گھنٹہ تک پیشاب کے قطرے آتے ہیں اور زیادہ دیر تک پیشاب روک نہیں سکتا ہوں ورنہ پیشاب کے چند قطرے آجاتے ہیں۔ اوریہ سب پیشاب کے قطرے میری لا علمی میں آتے ہیں جب تک شرمگاہ کو نہ دیکھوں مجھے پتہ نہیں چلتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے نماز میں کافی پریشانی ہے۔ میں پیشاب کے بعد ایک کپڑا اپنے انڈر ویئر میں رکھتا ہوں تاکہ پیشاب کے قطرے اس میں جذب ہوجائیں اور نماز کے وقت وہ کپڑا اور انڈر ویئر اتار کر مسجد نمازپڑھنے چلا جاتاتھا لیکن کچھ دفعہ ایسا ہوا ہے کہ جماعت سے واپسی کے بعد اپنی شرمگاہ کو دیکھا تو پتہ چلا کہ پیشاب کے قطرے خارج ہوئے تھے اس وجہ سے کافی ذہنی اذیت ہوئی۔ نماز کے بارے میں شبہ رہا کہ ہوئی کہ نہیں کیوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ پیشاب کے قطرے حالت نماز میں خارج ہوئے یا مسجد سے واپسی کے دوران، اور اگر نماز کے دوران خارج ہوئے تو پھر مسجد کی صف بھی ناپاک ہوئی ہوگی اس کے علاوہ شلوار کو بھی دھونا پڑا۔ ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ مجھے اوقات نماز میں اتنا وقت ضرور مل جاتا ہے کہ جس میں نماز انفرادی طور پر پڑھ سکوں اس لیے شرعی طور پر معذور بھی نہیں ہوں۔ مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اس صورت میں کیا یہ ممکن ہے کہ میں نماز انفرادی طور پر گھر میں پڑھ لوں اور پیشاب کی وجہ سے جو ذہنی اذیت ہوتی ہے اس سے بچ جاؤں؟ دوسرا سوال مجھے آپ سے غسل کے متعلق پوچھنا ہے اگر غسل کے فرائض کی ادائیگی کے دوران جسم کے کچھ حصے خشک ہوں اور پیشاب کے قطرے خارج ہونا شروع ہوجائیں یا دوسری صورت میں ہوا خارج ہوجائے توان دونوں صورتوں میں کیا دوبارہ سے غسل کے فرائض ادا کرنے ہوں گے یا صرف خشک جگہ پر پانی بہانے سے غسل ہوجائے گا؟ مجھے پیشاب کی بیماری کی وجہ سے سخت پریشانی ہے اور اللہ معاف کرے اس کی وجہ سے نمازیں بھی قضا ہوئی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ میری ذہنی پریشانی کو سمجھتے ہوئے میری رہنمائی فرمائیں گے۔
جواب نمبر: 8102
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2083=1595/ب
(۱) جی ہاں! ایسے مریض کو اجازت ہے کہ وہ مسجد میں نہ جاکر اپنے گھر پر ہی نماز ادا کرلیا کرے، ان شاء اللہ اسے مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کا اجر ملے گا۔
(۲) دوبارہ غسل کے فرائض ادا کرنے کی ضرورت نہیں، خشک جگہ پر صرف پانی بہادینے سے غسل مکمل اور صحیح ہوجائے گا۔پیشاب کے قطرے یا ریاح خارج ہونے کی صورت میں جب نماز پڑھنی ہو تو وضو دوبارہ کرلیجیے۔واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند